امریکی ادارہ مردم شماری کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس وقت امریکہ میں غربت گذشتہ 17 برسوں کی بلند ترین شرح پر ہے ۔ معاشی سست روی کے تسلسل اور اقتصادی سرگرمیاں محدود ہونے کے باعث روزگار کے نئے مواقع پیدا نہیں ہورہے اور بے روزگار افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔ امریکی ریاست نواڈا کے شہر لاس ویگاس میں ، جس کی معیشت کا زیادہ تر دارومدار سیاحت پر ہے، غربت کی شرح 15 فی صد تک پہنچ چکی ہے۔ وہاں کئی امدادی تنظیمیں ، غریب اور بے گھر افراد کو مدد فراہم کرنے کی کوششیں کررہی ہیں۔
امریکی ریاست نواڈا کے جنوبی حصے میں موسم گرما کی شدت بہت سے بے گھر اور بے روزگار افراد کو ایک کیتھولک خیراتی ادارے کے اس کولنگ اسٹیشن پر کھینچ لائی ہے۔سابق تعمیراتی کارکن رچرڈ سکین لان جسمانی معذور ہیں لیکن کہتے ہیں کہ روزگار ان کے پاس بھی نہیں ، جو جسمانی طور پر فٹ ہیں۔
ان کا کہناہے کہ دس پندرہ سال پہلے ویگاس میں آپ کو کام نہ ملنے کا مطلب تھا کہ آپ نوکری تلاش ہی نہیں کر رہے ۔ لیکن آج کل کام ملنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔
ایک فلاحی ادارہ فیملی پرامز کچھ خاندانوں کو عارضی رہائش ، اپارٹمنٹ اور روزگار ڈھونڈنے میں مدد دے رہاہے۔
ادارے کی ڈائریکٹر ٹیری لنڈمن کا کہناہے کہ ان کی تنظیم بے گھر افراد کو کم مدت کے لیے رہائشی سہولتیں فراہمی کے سلسلے میں لاس ویگاس کی مذہبی امدادی تنظیموں کے ساتھ کام کرتی ہے۔
غربت اور گھر سے محرومی بچوں کے لیے اور بھی مشکل ثابت ہوتی ہے۔ لاس ویگاس میں چھ ہزار سے زیادہ طالب علم بے گھر ہیں۔ امریکی حکومت کے ایک پروگرام کےتوسط سے انہیں تعلیمی اور ذاتی ضرورت کی چیزیں مہیا کی جاتی ہیں ۔ اور بہت سے غریب طالب علموں کو مفت یا رعائتی نرخوں پر کھانا بھی دیا جاتا ہے۔
ایک مقامی امدادی تنظیم تھری اسکوائر فوڈ بینک مستحق طالب علموں کو موسم گرما میں اسکول کے بعد خوراک مہیا کرتی ہے۔
اس علاقے کی آمدنی کا زیادہ تر انحصار سیاحت پر ہے۔ لاس ویگاس میں قائم یونیورسٹی آف نواڈا کے ماہر معاشیات سٹیفن براؤن کہتے ہیں کہ اس شعبے میں بہتری آرہی ہے۔ لیکن ان کا کہناہے کہ اس سے اس نقصان کا ازالہ نہیں ہوگا جو امریکہ کی ہاؤسنگ مارکیٹ کے بحران کی وجہ سے اس ریاست کو ہوا ہے۔
فیملی پرامز سے منسلک ٹیری لنڈمن کا کہناہے کہ سیاست دان مسئلے کو سمجھتے ہی نہیں ۔وہ کہتی ہیں کہ آج امریکہ کے ہر سیاست دان کو غربت اوربے گھری کا مسئلہ حل کرنے میں مدد دینے کے لئے اتوار کو کسی امدادی مشن میں شامل ہونا چاہیے ۔اور اپنا شناختی بیج ایک طرف رکھتے ہوئے کسی بے گھر شخص کی طرح ایک ہفتے تک حالت سفر میں رہ کر دیکھنا چاہئے ۔۔ پھرہی وہ اس مسئلے کی سنگینی کو محسوس کرسکیں گے ۔
ان کا کہناہے کہ معیشت کی دور رس ترقی ضروری ہے ، لیکن جو لوگ غربت کی انتہائی سطح پر بقا کی جنگ اس وقت لڑ رہے ہیں ، ان کی مدد کے لئے ان کی امدادی تنظیم جہاں تک ممکن ہو ، مدد کر رہی ہے ۔