کیلی فورنیا کے شہر، رچمنڈ کے پولیس سربراہ، کرس میگنس نے کہا ہے کہ پولیس فرائض انجام دہی ایک چیلنج کا درجہ رکھتی ہے، جس کی پاسداری ہمیں اس قابل بناتی ہے کہ لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور تمام شہریوں کو ساتھ لے کر چلیں۔
ایسے میں جب مِزوری اور نیو یارک میں سفید فام پولیس کے ہاتھوں دو غیرمسلح سیاہ فاموں کی ہلاکت کے واقعات پر احتجاجی مظاہرے جاری تھے، میگنس نے جراٴت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، یہ کتبہ اٹھایا جس پر درج تھا کہ: #blacklivesmatter"
اِس بات پر، ایک طرف تو رچمنڈ پولیس چیف کی جے جے ہوئی، تو دوسری جانب اُن کے خلاف مقامی پولیس اہل کاروں کی یونین نے محاذ کھڑا کیا۔ اس موضوع پر مباحثہ اور سخت تنقید کی گئی، آیا اُن کی جانب سے ایسا کرنا مناسب تھا۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس سربراہ کے اس رویے کے نتیجے میں، رچمنڈ کا صنعتی شہر جہاں جرائم کا ارتکاب زوروں پر تھا اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والے گروہوں کی من مانی تھی، وہاں جرائم کی شرح خاصی کم ہوئی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات 12 جنوری کو اپنے محکمے کے اہل کاروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ایسے میں جب مختلف شہروں میں محکمہٴپولیس اور شہریوں کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے ہیں، میگنس کے غیر روایتی رویے نے متعدد مکینوں اور سیاسی راہنماؤں کے دل جیتے ہیں۔ پولیس کی فرائض کی انجام دہی کے اِس غیر روایتی طریقہ کار کا مقصد محض سختی روا رکھنے کے بجائے لوگوں کی دل جوئی کرنا ہے۔
میگنس نے وہ کچھ کر دکھایا ہے جس کی فقط توقع کی جاتی ہے، عملاً ایسا کیا نہیں جاتا۔ اُنھوں نے پولیس ضابطوں کا نفاذ جاری رکھا ہے۔ لیکن، ساتھ ہی ساتھ بے گھر افراد سے رابطہ اور پولیس کمان کی تبدیلی لانے سے، کمیونٹی سے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔ ادھر، گشت کرنے والے پولیس اہل کاروں کی وردی میں باڈی کیمرا کا اضافہ کیا گیا ہے، جب کہ سماجی میڈیا سے رابطے کو بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔
چون برس کے میگنس، کم گو شخص ہیں۔ لیکن، ایک منجھے ہوئے پولیس اہل کار کے طور پر، وہ غلط باتوں پر غصہ بھی کرتے ہیں۔ وہ پچھلے 16 برسوں سے پولیس میں خدمات دے رہے ہیں، اور اب تک کئی شہروں میں تعینات رہ چکے ہیں، جن میں نارتھ ڈکوٹا کے شہر فارگو اور مشی گن کے شہر لینسنگ شامل ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ اچھی بات جہاں سے میسر آئے اُسے قبول کرنا چاہیئے، جس طرز عمل پر عمل درآمد سے ہی محکمہ پولیس میں بہتری آ سکتی ہے۔
میگنس کی خاص بات یہ ہے کہ وہ معذرت خواہانہ انداز میں یقین نہیں رکھتے، جو وہ ٹھیک سمجھتے ہیں، وہی کرتے اور اُسی کی تلقین کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ اُنھیں سیاہ فام لوگوں کے حق میں ہونے والے مظاہرے میں اُن کی امداد کے لیے کھڑے ہونے پر خوشی ہے، کیونکہ رابطے اور تعلقات بڑھا کر ہی، امن و امان کو بہتر طور پر برقرار کیا جاسکتا ہے، اور جرائم کی شرح میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
رچمنڈ شہر کی آبادی میں ایک تہائی سفید فام، ایک تہائی سیاہ فام اور ایک تہائی ہسپانوی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، میگنس کی قیادت میں، یہاں کی صورت حال میں ہر لحاظ سے بہتری آئی ہے۔
سنہ 2014 میں، رچمنڈ میں قتل کی 11 وارداتیں ہوئیں، جو کئی عشروں کے مقابلے میں کم ترین شرح ہے؛ تواتر سے یہ پانچواں سال تھا کہ قتل کے واقعات میں کمی آتی گئی ہے۔ ساتھ ہی، ملکیت سے متعلق جرائم میں بھی کمی دیکھی گئی ہے، اور اہل کاروں کی جانب سے شوٹنگز میں ہلاکتوں میں کمی آتی گئی ہے۔
امریکی محکمہٴانصاف نے حال ہی میں میگنس ماہرین کے اُس تفتیشی پینل کا ایک رکن مقرر کیا ہے، جو مِزوری کے شہر فرگوسن میں ہونے والے احتجاج کی چھان بین کر رہا ہے۔