امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق محکمہ انصاف کے وکلاء گزشتہ سال ایک سیاہ فام غیر مسلح نوعمر لڑکے کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے سفید فام پولیس اہلکار کے خلاف وفاقی شہری حقوق سے متعلق الزامات عائد نہ کرنے کی سفارش کر رہے ہیں۔
امریکہ کے ایک موقر اخبار"دی نیویارک ٹائمز" میں شائع شدہ اطلاعات کے مطابق وکلاء ڈیرن ولسن کے خلاف کیس سے متعلق اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کے نام ایک قانونی دستاویز تیار کر رہے ہیں۔ ڈیرن ولسن نے گزشتہ اگست میں ایک اسٹریٹ میں مائیکل براؤن سے ہونے والے جھگڑے کے بعد اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی کی طرف سے اس واقعہ سے متعلق کی گئی تحقیقات کے مطابق ایسے شواہد نہیں ملے کہ ولسن اس وقت جان بوجھ کر براؤن کے حقوق کی خلاف ورزی کرنا چاہتے تھے جب انہوں نے اس پر فائرنگ کی۔
گزشتہ نومبر میں ولسن کو ریاستی گرینڈ جیوری نے براؤن کو ہلاک کرنے کے الزام سے بری کر دیا تھا جس کے بعد سینٹ لوئس کے قریب سیاہ فام اکثریتی آبادی کے علاقے میں پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
اس طرح کے ایک اور واقعے میں نیویارک کی گرینڈ جیوری نے کئی ماہ بعد ایک سفید فام پولیس اہلکار کو ایک دوسرے سیاہ فام شخص کو گلا دبا کر ہلاک کرنے کے الزام سے بری کر دیا جس کی وجہ سے امریکہ بھر میں سیاہ فام امریکیوں کے خلاف مبینہ طور جارحانہ طریقوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔