افغانستان میں طالبان نے نئے کرنسی نوٹوں کی تقسیم شروع کر دی

فائل فوٹو

طالبان کے زیر انتظام افغانستان کے مرکزی بینک نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ دارالحکومت کابل میں نئے کرنسی نوٹ آ گئے ہیں۔

بیان میں مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ یہ نوٹ ملک کی اقتصادی ترقی اور مارکیٹ میں نقدی کی ضروریات کے مطابق معقول مانیٹری پالیسیوں کی بنیاد پر جاری کیے جائیں گے۔

بینک نے بیان میں لوگوں پر زور دیا ہے کہ افغان شہری نوٹوں کو احتیاط سے استعمال کریں۔ نئے بینک نوٹ جلد عوام تک پہنچ جائیں گے۔

افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ کا جمعے کو کہنا تھا کہ نئے پرنٹ شدہ بینک نوٹ جلد ہی افغانستان کی مارکیٹ میں دستیاب ہوں گے۔

امریکہ میں مقیم افغانیوں کے منعقد کردہ ورچوئل ٹاؤن ہال میں تھامس کا مزید کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ افغانستان کا بینکنگ نظام بین الاقوامی مالیاتی نظام سے کٹا ہوا ہے۔ ماسوائے ایک بینک کے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ کچھ ایسے لین دین بھی ہوتے ہیں جن کے بارے میں وزارت خزانہ کے ٹیکنو کریٹس اور مرکزی بینک کے ٹیکنو کریٹس ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ تاہم ان کے بقول یہ تب تک ممکن نہیں جب تک کہ امریکہ اور دیگر چند ممالک مدد نہ کریں۔

'امریکہ افغانستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے'

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ گزشتہ24 گھنٹوں کے دوران بالآخر دو کرنسیوں کے لین دین کا نتیجہ دیکھا ہے، جس کا یہ مطلب ہو گا کہ نئے پرنٹ شدہ افغانی نوٹ کرنسی کی جگہ لے لیں گے ۔

ویسٹ کا نئے افغان فنڈ پر بحث کرتے ہوئے جو افغانستان کے منجمد غیر ملکی ذخائر میں سے کم از کم تین اعشاریہ پانچ ملین ڈالر کی منتقلی سے متعلق ہے، کہنا تھا کہ بورڈ آف ٹرسٹیز کا پہلا اجلاس اگلے ماہ سوئٹزر لینڈ میں ہونے کا امکان ہے۔

تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ مزید ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جو کہ افغانیوں پر مشتمل ہو گی جو کہ نئے کرنسی نوٹوں سے متعلق آئیڈیا دے سکے گی کہ انہیں کیسے محفوظ بنانا ہے اور کیسے کم تعداد میں استعمال کرنے ہیں۔

خیال رہے کہ پچھلے سال اگست میں طالبان کے افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک کو معاشی مسائل کا سامنا ہے اور افغانستان کے عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

افغانستان کے بینک کسی بھی قسم کا لین دین کرنے سے قاصر ہیں، جس کی وجہ سے انہیں بین الاقوامی امداد بھی نہیں مل پا رہی۔