امریکہ اور چین کے مابین منگل کو بحیرہ جنوبی چین میں ایک نئی کشیدگی اس وقت دیکھنے میں آئی جب ایک امریکی جنگی بحری جہاز نے ان متنازع جزائر کے پاس سفر کیا جن پر بیجنگ اپنا حق جتاتا ہے اور جواباً چین نے امریکی بحری جہاز کو متنبہ کرنے کے لیے لڑاکا طیاروں کو وہاں روانہ کیا۔
امریکی محکمہ دفاع کے مطابق اس نے میزائل شکن بحری جہاز "یو ایس ایس ولیم لارنس" کو فیری کراس ریف سے 22 کلومیٹر کے علاقے میں بھیجا۔ یہ جگہ بحیرہ جنوبی چین میں ہے۔
اس کے جواب میں چین کا کہنا تھا کہ اس نے دو لڑاکا طیاروں اور تین کشتیوں کو امریکی جہاز کے راستے کی نگرانی اور اس متنبہ کرنے کے لیے روانہ کیا کہ وہ اس اس علاقے کے پانیوں سے نکل جائے۔
فیری کراس کا علاقہ تقریباً 280 ہیکٹرز پر مشتمل ہے اور اس پر چین سمیت خطے کے دیگر ممالک ملکیت کے دعویدار ہیں۔
چین نے یہاں حالیہ برسوں میں یہاں تین ہزار میٹر طویل رن وے بنانے کے علاوہ ایک بندرگاہ اور دیگر فوجی تنصیبات تعمیر کی ہیں۔
ایک سال سے بھی کم عرصے میں امریکہ بحیرہ جنوبی چین میں تین مرتبہ اپنے جہاز بھیج چکا ہے جو اس کے بقول بین الاقوامی سمندر میں آزادی سفر کے حق کو باور کرانے کے لیے بھیجے گئے۔
چین کی وزارت خارجہ اور دفاع نے امریکی جہازوں کی اس نقل و حرکت کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی سرگرمیاں جزیرے پر بیجنگ کی فوجی تنصیبات کی تعمیر کا توجیہہ پیش کرتی ہیں۔
امریکہ یہ کہہ چکا ہے کہ وہ متنازع جزائر کے معاملے پر کسی بھی ایک ملک کی طرفداری نہیں کرتا لیکن وہ چاہتا ہے کہ اس تنازع کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔