|
فلسطینی عسکری گروہ حماس نے اسرائیل سے مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر کو غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے بارے میں نئی تجاویز پیش کی ہیں۔ اسرائیل امن معاہدے کے منصوبے کے جواب میں دی گئی حماس کی ان تجاویز کا جائزہ لے رہا ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم یرغمالوں کی رہائی کے لیے منصوبے پر حماس کے کچھ خیالات کا جائزہ لے رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ جائزے کے بعد تل ابیب ثالثوں کو ان کا جواب دے گا۔
ثالث ممالک، جن میں امریکہ، قطر اور مصر شامل ہیں، کئی ماہ سے اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک ایسا معاہدہ کرانے کی کوشش کررہے ہیں جس کے تحت پچھلے سال اکتوبر میں اسرائیل سے اغوا کیے گئے یرغمالوں کو رہا کیا جائے اور غزہ میں جنگ بندی ہو پائے۔
Your browser doesn’t support HTML5
حماس نے بدھ کو جو تجاویز پیش کی ہیں ان میں مئی کے آخر میں امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی طرف سے اعلان کردہ تین مرحلوں پر مشتمل معاہدہ شامل ہے۔
نیتن یاہو کی حکومت حماس کے پیش کیے گئے خیالات کا جائزہ ایسے وقت لے رہی ہے جب اسرائیلی افواج نے وسطی اور جنوبی غزہ میں ہزاروں فلسطینی شہری کی نقل مکانی کے دوران حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے جنگ میں پھنسے فلسطینیوں کو حماس کے خلاف کارروائیوں کے لیے تازہ ترین انخلاء کا حکم دیا ہے اور اب غزہ کے لوگ پناہ کے لیے نئے علاقوں کی تلاش میں ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے حماس کے جنگجوؤں کے خلاف غزہ کے جنوبی شہر رفح میں فضائی حملے کیے۔
مقامی حکام کے مطابق ایک اور حملے میں ایک کار میں سوار تین افراد ہلاک ہوئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس کے علاوہ اسرائیل نے شمال میں غزہ سٹی کے مشرقی علاقے شجاعیہ میں زمینی کارروائیاں کیں۔
اقوامِ متحدہ نے خان یونس اور رفح کے بڑے حصوں کے لیے اسرائیل کے انخلاء کے تازہ ترین حکم پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس علاقے میں غزہ کی پٹی کا ایک تہائی حصہ شامل ہے اور انخلا سے دو لاکھ پچاس ہزار شہری متاثر ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق منگل کواسرائیلی فضائی حملے میں ایک ممتاز فلسطینی ڈاکٹر اور ان کے خاندان کے آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ خاندان اپنے خان یونس کے گھر کو خالی کر کے اسرائیل کے نامزد کردہ محفوظ علاقے میں جانے کے فوجی احکامات کی تعمیل کر رہا تھا۔
فلسطینیوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے انسانی امور کے دفتر کے سربراہ آندریا ڈی ڈومینیکو نے بتایا کہ انخلاء کے حکم کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد وہاں سے نکل رہی ہے۔
SEE ALSO: خان یونس خالی کرنے کے اسرائیلی حکم سے ڈھائی لاکھ فلسطینی متاثر ہوں گے: اقوامِ متحدہاسرائیل اور حماس میں گزشتہ سال سات اکتوبر سے جاری جنگ کے دوران اسرائیل نے بارہا فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ فوجی کارروائیوں کے لیے غزہ کے بعض حصوں کو چھوڑ دیں جس سے غزہ کی آبادی کا ایک بڑا حصہ بے گھر ہو چکا ہے ۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد شہریوں کو جنگ سے بچانا ہے۔ لڑائی کے ساتھ ساتھ انخلاء کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو کئی بار محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونا پڑا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں ہر 10 میں سے کم از کم نو فلسطینی ایک بار اور کچھ 10 بار تک بے گھر ہو چکے ہیں۔
انسانی امور کے دفتر کے سربراہ آندریا ڈی ڈومینیکو نے بتایا کہ اس ہفتے زیادہ تر لوگ ساحلی علاقے کی طرف گئے ہیں جہاں اسرائیل نے ایک محفوظ زون قائم کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے، بہت کم صاف پانی میسر ہے، چند بیت الخلا ہیں اور محدود بنیادی سہولیات ہیں۔
ڈی ڈومینیکو کے مطابق"غزہ میں کہیں اور کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ ہم یہ کہتے رہتے ہیں۔ ہم نے اسرائیل کی طرف سے اعلان کردہ انسانی بنیادوں پر محفوظ زون کے مرکز میں بھی بارہا فوجی آپریشن اور بمباری ہوتے دیکھی ہے۔‘‘
دریں اثنا اسرائیل کے شمالی شہر کرمیل کے ایک شاپنگ مال میں بدھ کو چاقو کے حملے میں ایک شخص ہلاک اور دوسرا زخمی ہو گیا۔
SEE ALSO: غزہ کے بچوں میں جلدی بیماریاں: 'میرا بیٹا خارش کی وجہ سے رات بھر سو نہیں سکتا'اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق دونوں متاثرین آف ڈیوٹی فوجی تھے۔
رپورٹ کے مطابق 19 سالہ مقتول افسر نے مرنے سے پہلے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے بعد میں حملہ آور کی شناخت جواد عمر روبیہ کے طور پر کی جو قریبی عرب قصبے نحف سے تعلق رکھنے والا اسرائیلی شہری ہے۔
مقامی رپورٹس کے مطابق حماس یا اسلامی جہاد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم دونوں نے اس کی تعریف کی ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق سات اکتوبر 2023 کو حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر حملے میں لگ بھگ 1200 لوگوں ہلاک ہوئے تھے اور 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق اس کے بعد سے اسرائیل کی جوابی کارروائی میں لگ بھگ 38ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ غزہ کی گنجان آباد ساحلی پٹی کھنڈرات میں بدل گئی ہے۔