مالدیپ نے ملک میں غیر ملکیوں کو زمین کی ملکیت دینے کی اجازت بارے ایک قانون منظور کیا ہے، جس سے مبصرین کے بقول چین کو بحر ہند کے خطے میں اپنے پیر جمانے میں مدد ملے گی۔
پارلیمنٹ سے منظور کی گئی آئینی ترمیم کے تحت ایسے غیر ملکی جو زمین کو ٹھیکے پر لے کر کم ازکم ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے وہ اس زمین کے کم از کم 70 فیصد حصے کے مالک بن جائیں گے۔ مالدیپ لگ بھگ 1200 چھوٹے چھوٹے جزائر پر مشتمل ملک ہے۔
پارلیمنٹ میں اس مسودہ قانون کے حق میں 74 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ 14 نے اس کی مخالفت کی۔
مالدیپ کی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قانون سے ترقی کے بڑے منصوبے شروع ہوں گے اور ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
لیکن حزب مخالف کی جماعت 'مالدیپ ڈیموکریٹک پارٹی' کے ایک اہم رکن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس اقدام کا مقصد چینی سرمایہ کاری کو سہولت فراہم کرنا ہے۔ ان کے بقول نئے قانون سے ملک میں چین کو فوجی تنصیبات بنانے کی راہ بھی ہموار ہو گی۔ انھوں نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی خواہش کی تھی۔
نئی دہلی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ انیلسز سے وابستہ تجزیہ کار آنند کمار کہتے ہیں کہ نئے قانون سے چین کو بحر ہند میں اپنے قدم جمانے میں مدد مل سکتی ہے۔
" وہ (چین) جنوبی بحیرہ چین میں جزائر تعمیر کرتا آیا ہے، اور وہ بحرہند میں ابھی ایسا کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس نے سری لنکا کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش کی تھی لیکن بظاہر سری لنکا میں سیاسی اثر و رسوخ ختم ہونے کے بعد اب وہ یہ سب کچھ مالدیپ میں کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔"
بیجنگ مالدیپ میں صدر عبداللہ یامین کے اقتدار میں آنے کے بعد اس ملک میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ ان سے پہلے صدر محمد نشید کا جھکاؤ بھارت کی جانب زیادہ تھا۔
نئی دہلی بحر ہند کے خطے میں واقع ملکوں میں اثرورسوخ بڑھانے کی چینی کوششوں پر اپنے خدشات کا اظہار بھی کر چکا ہے۔