نئے سال کے آغاز سے ہی ٹوئیٹر پر پوری دنیا کے رہنماؤں کی جانب سے مبارک باد کے پیغامات آنا شروع ہوگئے ہیں۔ عالمی رہنماؤں کے پیغامات زیادہ تر اپنے ممالک کی مقامی سیاست اور حکومت کی جانب سے ملک کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کیے گِرد گھومتے رہے۔
امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ نے اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ آنے والا سال پچھلے سال کی طرح بہت اچھا ہوگا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں ’’ملک کی بہتر ہوتی معاشی صورت حال‘‘ اور اپنی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کیا۔
امریکی صدر نے کینیڈا اور جنوبی کوریا کے ساتھ ملکی مفاد میں کئے گئے تجارتی معاہدوں جب کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے کا ذکر کیا۔ تاہم، انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ آنے والا برس پیچیدہ ہو سکتا ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے پیغام میں اپنے ہم وطنوں کے لئے صحت اور خوشی کی دعا کی۔
انہوں نے بھی مقامی سیاست اور اپنی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کیا جس میں ’نافٹا‘ کے تجارتی معاہدے کا ذکر شامل تھا۔
اپنے نئے سال کے پیغام میں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے اپنی حکومت کی جانب سے بریگزٹ ڈیل کا ذکر کیا اور یہ بتایا کہ یہ کیسے برطانوی عوام کے لئے بہتر ثابت ہوگی۔
فرانس کے صدر امانوئل مکخواں نے بھی مقامی سیاست سے متعلق نئے برس کا پیغام دیا۔ انہوں نے ملک میں جاری اصلاحات کے ایجنڈے کی بات کی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حقائق کا درست ادراک کریں۔
فرانسیسی صدر نے کہا ہے کہ ’’ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم کم کام کریں اور زیادہ کمائیں، ٹیکس کم دیں اور اخراجات بڑھائیں‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اصلاحات کے نتائج فوری نہیں ہو سکتے اور اس میں وقت لگے گا‘‘۔
روس کے صدر ولادمیر پوٹن نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ روس کا کوئی دوست نہیں ہے اور نہ ہی ہو گا، اس لئے روس کے باشندوں کو خود ہی مل جل کر اپنے مسائل کو حل کرنا ہوں گے۔
جہاں امریکہ، کینیڈا، فرانس اور برطانیہ کے رہنماؤں کے پیغامات مقامی سیاست سے متعلق تھے وہیں جرمنی کی چانسلر آنگلہ مرخیل نے ملک کے لئے جاری اپنی حکومت کے اقدامات کے ذکر کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی، مہاجرین اور دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں بھی بات کی۔
جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ دو عالمی جنگوں کے بعد ہم نے یہ سیکھا کہ دوسروں کے مفادات کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے۔ مگر اب اس نظرئیے کے حامی کم ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے جرمنی کی جانب سے عالمی امن کے لئے اپنی ذمہ داریاں بڑھانے کی بات کی۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئیٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ’’سالِ نو کی قرارداد پاکستان کی چار بڑی بیماریوں یعنی غربت، جہالت، ناانصافی اور کرپشن کیخلاف جہاد کے عزم سے مزین ہے‘‘۔ انہوں نے دعا کی کہ ’’نیا سال پاکستان کے لئے سنہری دور کا نکتہ آغاز ثابت ہو‘‘۔
اپوزیشن رہنما اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں ’’پرامن، ترقی یافتہ اور ترقی پسند پاکستان‘‘ کی دعا کی۔