نائیجر: کمیاب نسل کے زرافوں کی تحفظ کے لیے محفوظ علاقے میں منتقلی

افریقہ میں خشک سالی کے باعث زرافوں کی نسل ختم ہونے کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے نائیجر انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کررہا ہے۔

نائیجر میں جانوروں کا تحفظ کرنے والوں نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے مغربی افریقی نسل سے تعق رکھنے والے چند زرافوں کو 600 کلومیٹر (375 میل) دور ایک نئے گھر میں منتقل کر دیا ہے، کیونکہ خشک سالی کے باعث ان کی نسل ختم ہونے کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

زرافے کی نو ذیلی نسلوں میں سے ایک مغربی افریقی زرافہ ہے جو نیم بنجر علاقے ساحل میں پایا جاتا ہے۔ زرافے کی یہ نسل اپنے ہلکے رنگ کے دھبوں کی وجہ سےزرافوں کی دیگر نسلوں سے نمایاں طور پر مختلف ہے۔

نائیجر کے جنوب مغربی علاقے کورے میں زرافوں کی نسل کو وسیع تر ہوتے ہوئے ریگستانوں اور نسبتاً سرسبز علاقوں میں زمینوں کے زیادہ سے زیادہ زیر کاشت آنے سے خطرہ ہے، جن کی وجہ سے زرافوں کے ٹھکانے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

کینیا کے کمارنا علاقے کے نیشنل پارک میں ایک زرافے نے سڑک پر گاڑیوں کا راستہ روکا ہوا ہے۔ 8 فروری 2021

جنگلات کی دیکھ بھال اور پانی کی فراہمی کے ادارے نے بتایا کہ جمعہ کے روز، کورے میں "چار مادہ زرافوں کو پکڑنے کے کے بعد انہیں گابے جی پہنچا دیا گیا ،جو وسطی جنوبی نائیجر میں جنگلی حیات کے لیے قدرتی تحفظ کا ایک بہت بڑا علاقہ ہے۔

ایک سینئر اہل کار کمانڈر لامین سیدو نے بتایا کہ زرافوں کو خصوصی طور پر تیار کیےگئے ٹرکوں میں لے جایا گیا اور سب کچھ ٹھیک ہو گیا۔

یہ آپریشن سہارا کنزرویشن فنڈ (SCF) نامی ایک این جی او کی مدد سے کیا گیا۔

نومبر 2018 کے بعد سے یہ دوسری منتقلی ہے، جب کورے میں سات مادہ اور تین نر زرافوں کو مراڈی علاقے میں واقع گبیدجی بھیجا گیا تھا۔

جنوبی افریقہ کے گریگر نیشنل پارک میں کئی زرافے رکھے گئے ہیں۔

وزارت ماحولیات کا کہنا ہے کہ اس سال صرف گبیڈجی میں زرافوں کے صرف تین بچے پیدا ہوئے۔جس سے یہ لگتا ہے کہ مغربی افریقی زرافے کو بچانے کی تکلیف دہ کوششیں بار آور ہو رہی ہیں۔

ماضی میں زرافوں کی کئی ذیلی نسلیں سینیگال سے لیک چاڈ تک پھیلی ہوئی تھیں، لیکن 1996 تک ان میں صرف 49 زرافے زندہ رہ گئے تھے۔

انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (IUCN) کے مطابق، 2017 میں یہ تعداد بڑھ کر 697 ہو گئی جس کی وجہ سے ادارے نے 2018 میں زرافوں کی نسل ختم ہونے کے خطرے کی سطح کم کر کے اسے غیر محفوظ سطح کے درجے پر رکھ دیا ہے۔

( اس رپورٹ کے لیے معلومات خبررساں ادارے اے ایف پی سے لی گئی ہیں)