نائجیریا کے دوسرے بڑے شہر، کانو کے قریب جمعے کے روز ایک خودکش حملہ ہوا جس میں کم ا زکم 21 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔
حکام کے مطابق، مشتبہ خودکش حملہ آور نے سالانہ شیعہ اربعین کے جلسے کے بیچ اپنے آپ کو اُڑا دیا۔
حکام اور مذہبی رہنماؤں نے بتایا ہے کہ شیعہ مسلک کے سینکڑوں افراد اس جلسے میں شریک تھے، جو کانو سے زاریہ کے قدیم شہر کی جانب جاتا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ دوسرے خودکش حملہ آور کو بروقت پکڑ لیا گیا، اِس سے قبل کہ وہ اپنے آپ کو بھک سے اڑا دیتا، جن سے تفتیش جاری ہے۔
اس بم حملے کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
تاہم، سخت گیر سنی مسلمان گروپ، پچھلے چھ برس کے دوران شمال مشرقی نائجیریا میں ہونے والے حملوں کا الزام بوکو حرام پر لگتا رہا ہے۔
یہ گروپ ملک کے شمال مشرق میں خلافت کا راج قائم کرنا چاہتا ہے۔ یہ گروہ چاہتا ہے کہ اسلامی شریعت کا سخت قانون نافذ کیا جائے اور یہ شیعہ مسلک کے مذہب سے مخاصمانہ جذبات رکھتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، کشیدگی میں اب تک 20000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ 23 لاکھ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
اس سال، بوکو حرام نے اپنے حملوں کا دائرہ کیمرون، شاڈ اور نائیجر تک بڑھا دیا ہے۔ یہ ممالک انتہاپسندوں کو اکھاڑ پھینکنے کی کوششوں کےسلسلے میں علاقائی فورس کے قیام کے لیےفوجی دستے دے رہے ہیں۔
جمعرات کے روز نائیجیریا کی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ دسمبر تک بوکو حرام کو ختم کرنا ممکن نہیں ہوگا، جس حتمی تاریخ کا اس سے قبل صدر محمدو بوہاری نے اعلان کیا تھا۔