نائیجیریا: گاؤں پر عسکریت پسندوں کا حملہ تقریباً 100 افراد اغواء

فائل فوٹو

اطلاعات کے مطابق بوکو حرام کے مشتبہ شدت پسندوں نے نائیجیریا کے شمال مشرق میں ایک گاؤں پر حملے کے بعد 60 خواتین و لڑکیوں سمیت 31 نو عمر لڑکوں کو اغواء کر لیا۔
شمال مشرقی نائیجیریا میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے مشتبہ عسکریت پسندوں نے مبینہ طور پر تقریباً 100 افراد کو اغواء کر لیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق اغواء کیے گئے افراد میں 60 خواتین و لڑکیوں کے علاوہ 31 نو عمر لڑکے بھی شامل ہیں۔

ایک مقامی عہدیدار کے مطابق ان لوگوں کو گزشتہ ہفتے بوکو حرام کی طرف سے ریاست بورنو کے ضلع ڈمباؤ کے ایک گاؤں پر حملے کے دوران اغواء کیا گیا۔ اس واقعے میں بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کم از کم تیس افراد ہلاک بھی ہوئے۔

نائیجیریا کی سکیورٹی فورسز نے اغوا کے اس واقعے کے وقوع پذیر ہونے سے انکار کیا ہے۔

ابوجا میں نائیجیریا کے محکمہ دفاع کی ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ "بورنو میں لڑکیوں کو اغواء کرنے کی اطلاعات کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے"۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی طرف سے دفاعی ترجمان سے رابطے کی کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہوسکا۔

کممابذا گاؤں کے ایک رہائشی حاجی خلیل نے منگل کو بتایا کہ اغواء کا یہ واقعہ ہفتہ کو پیش آیا اور اس حملے کے دوران جان بچانے کے لیے بھاگنے والے چار افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔

ڈمباؤ کی مقامی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "ساٹھ سے زیادہ خواتین کو اغواء کر لیا گیا ہے اور دہشت گرد ان کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں"۔

اس حملے میں بچ کر میدوگری پہنچنے والے ایک شخص نے جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا، کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے گاؤں پر حملے کے بعد چار روز تک اس کا محاصرہ جاری رکھا اور اس حملے میں 30 افراد ہلاک ہو ئے جبکہ کئی مرد اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ گئے۔

اغواء کی اس رپورٹ کی آزادانہ اور معتبر ذرائع سے تصدیق کرنا ممکن نہیں ہے یہ واقعہ میدوگری سے 150 کلومیڑ دور پیش آیا جہاں سکیورٹی فورسز بوکو حرام کی طرف سے تقریباً روزانہ ہی کیے جانے والے حملوں کو روکنے میں ناکام ہو گئی ہیں۔

بورنو جس کو عسکریت پسندوں کی طرف سے گزشتہ پانچ سالوں سے ہلاکت خیز بغاوت کا سامنا ہے یہاں اغواء کا یہ تازہ واقعہ ہے۔

نائیجیریا کی حکومت اور فوج پر 15 اپریل کو اغواء ہونے والی 200 سے زائد اسکول کی طالبات کو بازیاب کروانے کے لیے سست روی پر شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔

بوکو حرام ان لڑکیوں کی رہائی کے بدلے میں اپنے زیرحراست کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن صدر جوناتھن گڈلک نے کہا کہ وہ اس تبادلے کی اجازت نہیں دیں گے۔