عہدیداروں نے بتایا کہ بوکو حرام کے شدت پسندوں نے متاثرہ علاقے میں چوکیاں بنا رکھی تھیں اور جو لوگ وہاں سے بچ نکلنے کی کوشش کر رہے تھے اُنھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
نائیجریا میں عہدیدار ملک کے شمال مشرق کے اُن علاقوں سے لاشیں اکٹھی کر رہے ہیں جہاں بوکو حرام کے جنگجوؤں نے رواں ہفتے کے اوائل میں کم از کم 87 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
فوج کی وردیاں پہنے شدت پسندوں نے گزشتہ منگل کو رات دیر گئے کئی گھروں اور عمارتوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔
ملک کی ریاست برونو میں ماحولیات کے تحفظ کے ادارے کے عہدیدار سیدو یکیوبا نے کہا ہے کہ جمعرات تک 87 لاشیں اکٹھی کیں اور عہدیدار مزید لاشوں کی تلاش میں ہیں۔ ایک اور عہدیدار کے مطابق 143 لاشیں ملی ہیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ بوکو حرام کے شدت پسندوں نے متاثرہ علاقے میں چوکیاں بنا رکھی تھیں اور جو لوگ وہاں سے بچ نکلنے کی کوشش کر رہے تھے اُنھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
بوکو حرام نامی تنظیم ملک کے شمال میں مسلمان اکثریتی علاقوں میں سخت اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتی ہے۔
اس تنظیم پر 2009 سے اب تک ہزاروں افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
ملک کے شمال میں واقع برونو کا علاقہ اُن تین ریاستوں میں شامل ہیں جہاں صدر جانتھن گڈلک نے ایمرجنسی کا نفاذ کر رکھا ہے اور بوکو حرام کے دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے مئی میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی بھی کی گئی۔
انسانی حقوق کی تنظیم فوج کے اس آپریشن کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ اس سے مزید سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔
فوج کی وردیاں پہنے شدت پسندوں نے گزشتہ منگل کو رات دیر گئے کئی گھروں اور عمارتوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔
ملک کی ریاست برونو میں ماحولیات کے تحفظ کے ادارے کے عہدیدار سیدو یکیوبا نے کہا ہے کہ جمعرات تک 87 لاشیں اکٹھی کیں اور عہدیدار مزید لاشوں کی تلاش میں ہیں۔ ایک اور عہدیدار کے مطابق 143 لاشیں ملی ہیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ بوکو حرام کے شدت پسندوں نے متاثرہ علاقے میں چوکیاں بنا رکھی تھیں اور جو لوگ وہاں سے بچ نکلنے کی کوشش کر رہے تھے اُنھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
بوکو حرام نامی تنظیم ملک کے شمال میں مسلمان اکثریتی علاقوں میں سخت اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتی ہے۔
اس تنظیم پر 2009 سے اب تک ہزاروں افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
ملک کے شمال میں واقع برونو کا علاقہ اُن تین ریاستوں میں شامل ہیں جہاں صدر جانتھن گڈلک نے ایمرجنسی کا نفاذ کر رکھا ہے اور بوکو حرام کے دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے مئی میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی بھی کی گئی۔
انسانی حقوق کی تنظیم فوج کے اس آپریشن کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ اس سے مزید سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔