اغوا کا یہ واقعہ چیبوک کے قریبی علاقے میں پیش آیا جہاں اس گروپ نے اپریل کے وسط میں بھی دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کر لیا تھا جنہیں تاحال بازیاب نہیں کروایا جاسکا۔
نائیجیریا کے شمال مشرق میں مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم کے مسلح افراد نے مزید 20 لڑکیوں کو اغوا کر لیا ہے۔
اغوا کا یہ واقعہ چیبوک کے قریبی علاقے میں پیش آیا جہاں اس گروپ نے اپریل کے وسط میں بھی دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کر لیا تھا جنہیں تاحال بازیاب نہیں کروایا جاسکا۔
علاقے میں بوکو حرام کی مذاحمت کے لیے قائم کی گئی مقامی فورس کے ایک رکن الحاجی طار کا کہنا تھا کہ گزشتہ جمعرات کو مسلح افراد گارکن فولانی نامی آبادی میں آئے اسلحے کی نوک پر لڑکیوں کو گاڑیوں میں سوار کر کے اپنے ہمراہ لے گئے۔
ان کے بقول اغوا کار ان تین نوجوانوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے جنہوں نے مشتبہ شدت پسندوں کو ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔
طار کا کہنا تھا کہ انھیں اس واقعے کی اطلاع تین گھنٹوں بعد ملی جس پر اغوا کاروں کا پیچھا کرنے کی کوشش بھی کی لیکن انھیں کوئی کامیابی نہ ہوسکی۔
بوکو حرام کی طرف سے دو سو سے زائد لڑکیوں کے اغوا کے معاملے کو لے کر عالمی سطح پر اس کی مذمت کے علاوہ کئی ممالک لڑکیوں کو بازیاب کروانے کے لیے نائیجیریا کی مدد کر رہے ہیں۔
بوکو حرام کی طرف سے حالیہ ہفتوں میں کارروائیوں میں ایک بار پھر تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی اس گروپ کے مشتبہ شدت پسندوں نے تین دیہاتوں میں سینکڑوں افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔
بوکو حرام 2009ء سے نائیجیریا کے شمال میں ایک سخت گیر اسلامی ریاست بنانے کے لیے مسلح کارروائیاں کرتا آرہا ہے اور اس دوران ہونے والے واقعات میں ہزاروں افراد کی ہلاکتوں کی ذمہ داری بھی اسی گروپ پر عائد کی جاتی ہے۔
اغوا کا یہ واقعہ چیبوک کے قریبی علاقے میں پیش آیا جہاں اس گروپ نے اپریل کے وسط میں بھی دو سو سے زائد طالبات کو اغوا کر لیا تھا جنہیں تاحال بازیاب نہیں کروایا جاسکا۔
علاقے میں بوکو حرام کی مذاحمت کے لیے قائم کی گئی مقامی فورس کے ایک رکن الحاجی طار کا کہنا تھا کہ گزشتہ جمعرات کو مسلح افراد گارکن فولانی نامی آبادی میں آئے اسلحے کی نوک پر لڑکیوں کو گاڑیوں میں سوار کر کے اپنے ہمراہ لے گئے۔
ان کے بقول اغوا کار ان تین نوجوانوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے جنہوں نے مشتبہ شدت پسندوں کو ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔
طار کا کہنا تھا کہ انھیں اس واقعے کی اطلاع تین گھنٹوں بعد ملی جس پر اغوا کاروں کا پیچھا کرنے کی کوشش بھی کی لیکن انھیں کوئی کامیابی نہ ہوسکی۔
بوکو حرام کی طرف سے دو سو سے زائد لڑکیوں کے اغوا کے معاملے کو لے کر عالمی سطح پر اس کی مذمت کے علاوہ کئی ممالک لڑکیوں کو بازیاب کروانے کے لیے نائیجیریا کی مدد کر رہے ہیں۔
بوکو حرام کی طرف سے حالیہ ہفتوں میں کارروائیوں میں ایک بار پھر تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی اس گروپ کے مشتبہ شدت پسندوں نے تین دیہاتوں میں سینکڑوں افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔
بوکو حرام 2009ء سے نائیجیریا کے شمال میں ایک سخت گیر اسلامی ریاست بنانے کے لیے مسلح کارروائیاں کرتا آرہا ہے اور اس دوران ہونے والے واقعات میں ہزاروں افراد کی ہلاکتوں کی ذمہ داری بھی اسی گروپ پر عائد کی جاتی ہے۔