نائیجیریا کے شمال مشرق میں مسلح افرا د کے تازہ حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور باور کیا جارہا ہے کہ ان حملوں میں شدت پسند تنظیم بوکوحرام کے عسکریت پسند ملوث ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد نے یہ حملے بورنو میں گوازا کے علاقے میں کم از کم تین دیہاتوں پر کئے۔ یہ علاقہ اسلامی شدت پسند تنظیم کا ایک مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
ان حملوں میں زندہ بچ جانے والے افراد نے بورنو کے دارلحکومت میدوگری میں پہنچ کر اس حادثے کی اطلاع دی۔ بورنو میں ذر ائع مواصلات کی خراب صورت حال کی وجہ سے
انہیں میدوگری پہنچنے میں دو دن لگے۔
گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ حملہ آور فوجی لباس میں تھے اور انہوں نے لوگوں پر فائرنگ کی اور ان کے گھروں اور دکانوں کو آگ لگا دی۔
ان کا کہنا ہے کہ کئی دیہات پر بوکو حرام کا جھنڈا لہرا رہا ہے اور اس علاقے پر ان کا مکمل کنڑول ہے۔
دوسری طرف اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے ایک مقامی سرکاری دفتر اور گرجا گھر کو نذر آتش کردیا- ایک مقامی کونسل کے چیئرمین جیمز اباوس نے وائس آف امریکہ کو بتا یا کہ جو چند سیکورٹی اہلکار اس علاقے میں موجود تھے وہ وہا ں سے بھاگ گئے ہیں ۔
نائیجیریا کی حکومت ملک کے شمال مشرق میں ہنگامی حالت کے نفاذ اور ہزاروں سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود بوکوحرام کی کارروائیوں پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
عسکریت پسند گزشتہ پانچ سالوں میں اسکولوں، گرجاگھروں ، مسجدوں اور دوسرے مقامات پر حملوں میں ہزاروں افراد کو ہلاک کر چکے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد نے یہ حملے بورنو میں گوازا کے علاقے میں کم از کم تین دیہاتوں پر کئے۔ یہ علاقہ اسلامی شدت پسند تنظیم کا ایک مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
ان حملوں میں زندہ بچ جانے والے افراد نے بورنو کے دارلحکومت میدوگری میں پہنچ کر اس حادثے کی اطلاع دی۔ بورنو میں ذر ائع مواصلات کی خراب صورت حال کی وجہ سے
انہیں میدوگری پہنچنے میں دو دن لگے۔
گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ حملہ آور فوجی لباس میں تھے اور انہوں نے لوگوں پر فائرنگ کی اور ان کے گھروں اور دکانوں کو آگ لگا دی۔
ان کا کہنا ہے کہ کئی دیہات پر بوکو حرام کا جھنڈا لہرا رہا ہے اور اس علاقے پر ان کا مکمل کنڑول ہے۔
دوسری طرف اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے ایک مقامی سرکاری دفتر اور گرجا گھر کو نذر آتش کردیا- ایک مقامی کونسل کے چیئرمین جیمز اباوس نے وائس آف امریکہ کو بتا یا کہ جو چند سیکورٹی اہلکار اس علاقے میں موجود تھے وہ وہا ں سے بھاگ گئے ہیں ۔
نائیجیریا کی حکومت ملک کے شمال مشرق میں ہنگامی حالت کے نفاذ اور ہزاروں سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود بوکوحرام کی کارروائیوں پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
عسکریت پسند گزشتہ پانچ سالوں میں اسکولوں، گرجاگھروں ، مسجدوں اور دوسرے مقامات پر حملوں میں ہزاروں افراد کو ہلاک کر چکے ہیں۔