’میں ابھی زندہ ہوں‘: بوکو حرام کے سربراہ کی نئی ویڈیو

اِس شخص نے داڑھی رکھی ہوئی ہے، ہاتھ میں مشین گن اٹھا رکھی ہے اور لڑاکوں والی وردی میں ملبوس ہے۔ یہ اُسی جیسا ہی لگتا ہے، اُسی ’انیمیٹڈ‘ انداز سے بولتا ہے جس طرح کہ ماضی کی بوکو حرام کے کلپس میں تنظیم کا سربراہ بولا کرتا تھا: اے ایف پی رپورٹ

ایک نئی وڈیو سامنے آئی ہے جس میں ایک شخص اپنے آپ کو ’بوکو حرام‘ کا سربراہ، ابو بکر شیخو ظاہر کرتا ہے، جب کہ اِس سے قبل موصولہ اطلاعات میں نائجیریا کی فوج نے اُن کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا۔

وڈیو، جسے جمعرات کے دِن فرانسسی خبر رساں ادارے، ’اے ایف پی‘ نے جاری کیا، یہ شخص کہتا ہے: ’میں ابھی زندہ ہوں۔ مجھ پر موت صرف و صرف اُسی وقت آئے گی، جب اللہ میری روح قبض کرے گا‘۔

اِس شخص نے داڑھی رکھی ہوئی ہے، ہاتھ میں مشین گن اٹھا رکھی ہے اور لڑاکوں والی وردی پہنی ہوئی ہے۔ یہ اُسی جیسا ہی شخص لگتا ہے، اُسی ’انیمیٹڈ‘ انداز سے بولتا ہے جس طرح کہ ماضی میں بوکو حرام کے کلپس میں وہ بولا کرتا تھا۔


نائجیریا کی فوج نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ’حقیقی شیخو ہلاک ہو چکا ہے اور یہ کہ وڈیوز میں دکھایا جانے والا یہ بہروپیا، جس کا اصل نام محمد بشیر ہے، وہ کونڈوگا قصبے میں اُس وقت ہلاک ہوا جب سنگین لڑائی جاری تھی‘۔

فوج نے کہا ہے کہ شیخو پہلے ہی مرچکا ہے، جب کہ بوکو حرام اب اِن جھوٹی وڈیوز کی مدد سے اِس حقیقت کو جھٹلا رہی ہے۔

اس بات کا کوئی عندیہ نہیں ملا آیا یہ نئی وڈیو کہاں اور کب ریکارڈ ہوئی۔

وڈیو میں یہ شخص دعویٰ کرتا ہے کہ بوکو حرام نے شمال مغربی نائجیریا کے اُس علاقے میں، جس پر وہ قابض ہے، شریعہ کا سخت گیر قانون نافذ کر دیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق، اس 36 منٹ کی وڈیو کی فٹیج میں بدکاری کے ایک مجرم کو کوڑے مار کر ہلاک کیے جانے کا منظر دکھایا گیا ہے، جب کہ ایک دوسرے شخص کا ہاتھ کاٹا جا رہا ہے، اور ایک مرد اور ایک عورت کو ناجائز مراسم کی سزا کے طور پر 100 درے مارے جارہے ہیں۔ خبر راساں ادارے نے بتایا ہے کہ عبرت حاصل کرنے کے لیے، ایک مجمع اکٹھا ہوگیا ہے۔

اس وڈیو میں 11 ستمبر کو ملک کے شمال مشرق میں گر کر تباہ ہونے والے نائجیریا کی فضائی فوج کے ایک جیٹ طیارے کا ملبہ دکھایا گیا ہے۔ بوکو حرام نے بتایا ہے کہ جنگجوؤں نے اِسے مار گرایا تھا، جب کہ فوج نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

بوکو حرام پر الزام ہے کہ 2009ء میں شروع ہونے والی حکومت مخالف جاری کشیدگی کے دوران اب تک شمالی نائجیریا میں ہزاروں ہلاکتیں واقع ہو چکی ہیں۔

اس گروہ پر حاوی آنے آنے لیے، حکومتی تگ و دو جاری ہے، جس مقصد کے حصول کے لیے ملک کے شمال مشرق میں ہزاروں کی تعداد میں فوجیں تعینات کی گئی ہیں۔