نائیجیریا: مسجد میں دھماکوں اور فائرنگ سے درجنوں ہلاک

دھماکوں کے بعد کانو میں ہنگامے بھی ہوئے جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ علاقے میں صورت حال بدستور کشیدہ بتائی جاتی ہے۔

نائیجیریا کے شہر کانو میں ایک مسجد میں دھماکوں اور فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 80 سے زائد ہو گئی ہے جب کہ ایک سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

امریکہ نے مسجد میں عبادت کے لیے آنے والوں پر حملے اور معصوم افراد کی ہلاکت کی شدید مذمت کی۔

کانو کی آبادی تقریباً تیس لاکھ ہے۔ جس مسجد میں دھماکا ہوا وہ نائیجریا کی با اثر مذہبی شخصیت ’امیر آف کانو‘ سنوسی دوئم کی رہائش گاہ سے ملحق تھی۔

دھماکے اور اس کے بعد فائرنگ اُس وقت ہوئی جب مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

واضح رہے کہ امیر آف کانو نے حال ہی میں لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ملک میں سرگرم شدت پسند گروپ بوکو حرام کے خلاف ہتھیار اُٹھائیں۔

خبر رساں ادارے رائیٹرز نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امیر سنوسی دوئم محفوظ ہیں اور حملے کے وقت وہ مسجد میں موجود نہیں تھے۔

کسی گروپ کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی تاہم شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ماضی میں ہونے والے ایسے حملوں کی طرح اس میں بھی شدت پسند گروپ بوکو حرام کے جنگجو ملوث ہو سکتے ہیں۔

گزشتہ پانچ سال کے دوران نائیجیریا کے شمالی علاقوں میں بوکو حرام کے جنگجوؤں کی طرف سے کیے جانے والے لگ بھگ ایک سو حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں.

دھماکوں کے بعد کانو میں ہنگامے بھی ہوئے جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔ علاقے میں صورت حال بدستور کشیدہ بتائی جاتی ہے۔

دریں اثنا حکام نے بورنو ریاست میں ایک مارکیٹ کے قریب نصب بارودی مواد کو تلاش کرنے کے بعد ناکارہ بنا دیا۔

واضح رہے کہ بورنو ریاست میں رواں ہفتے دو خواتین خودکش بمباروں کے حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔