نائجیریا میں، کانو شہر کی جامع مسجد کے باہر دھماکوں اور گولیاں چلنے کے واقع میں کم از کم 35 افراد ہلاک ہوئے، ایسے میں جب مسجد میں نماز جمعہ کی ادائگی کے لیے بڑی تعداد میں نمازی موجود تھے۔
اِن دھماکوں کے بعد، تناؤ کے ماحول میں شدت آئی۔ تیش میں آئے ہوئے مجمعے کو کنٹرول کرنے کے لیے، پولیس وقوعے پر پہنچی۔ ’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے کا کہنا ہے کہ اب صورت حال قدرے بہتر ہے، جب کہ طبی کارکن زخمیوں کی امداد کا کام کر رہے ہیں۔
مسجد کا تعلق ملک کے ایک بارسوخ مسلمان اہل کار، ’امیر آف کانو‘ سے ہے، جنھوں نے حال ہی میں نائجیریا کے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ بوکو حرام گروہ کے شدت پسندوں کے خلاف ہتھیار اٹھائیں۔
مختلف قسم کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں، آیا بم دھماکوں کے وقت امیر مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے۔
ابھی تک کسی نے اِن بم حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ لیکن، شبہ بوکو حرام پر ہی جاتا ہے، جو اِسی نوعیت کے حملے کرتا آیا ہے۔
کانو، نائجیریا کے شمالی حصے میں واقع ہے، جس کی آبادی 30 لاکھ سے زیادہ نفوس پر مشتمل ہے۔