اُنھوں نے ’دہشت گردی کے خلاف مؤثر جنگ‘ کا عہد کیا اور کہا کہ سکیورٹی فورسز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ تمام ضروری قانونی طریقے استعمال کرتے ہوئے، دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا خاتمہ کیا جائے
واشنگٹن —
نائجیریا کے صدر گُڈلک جوناتھن نے کہا ہے کہ گذشتہ ماہ بوکو حرام کی طرف سے اغوا ہونے والی 200سے زائد اسکول طالبات کو بازیاب کرا کے گھر لانے کے لیے، اُن کی حکومت ہر طرح کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
جمعرات کے روز اپنی ریکارڈ شدہ تقریر میں، مسٹر جوناتھن نے توجہ دلائی کہ اس دہشتناک اغوا کو اب 45 دِن گزر چکے ہیں۔ اُنھوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
بقول اُن کے، ’ہمارے پیارے ملک نائجیریا کو ایک نیا چیلنج درپیش ہے۔ ہمارے خلاف اس جنگ مسلط کی گئی ہے۔ انتہا پسند غیر ملکی عناصر، ہمارے چند سر پھرے شہریوں کے ساتھ سازباز کرکے، ہمارے ملک، جمہوریت اور آزادی کو نیچا دکھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں؛ جب کہ ان (اقدار کے) ساتھ ہمارا دلی لگاؤ ہے اور جو ہماری خوشی کا باعث ہیں‘۔
اُنھوں نے ’دہشت گردی کے خلاف مؤثر جنگ‘ کا عہد کیا اور کہا کہ سکیورٹی فورسز کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ تمام ضروری قانونی طریقے استعمال کرتے ہوئے، دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا خاتمہ کیا جائے۔
’یوم ِجمہوریہ‘ کے قومی دِن کی مناسبت سے، صدر نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اُن کی حکومت کے دروازے شہریوں کے ساتھ مکالمے کے لیے کھلے رہیں گے، جو القاعدہ یا اسی قسم کے دیگر گروہوں کی حمایت کرتے رہے ہوں، اگر وہ کھل کر دہشت گردی کی مذمت کریں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق، جمعرات کے روز موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے نائجیریا کی شمال مشرقی ریاست، بورنو کے دیہات میں کارروائی کرتے ہوئے، کم از کم 32 افراد کو ہلاک کیا۔
پیر کے روز ایک اعلیٰ فوجی اہل کار نے بتایا کہ فوج کو پتا ہے کہ اسکول کی اِن طالبات کو کہاں قید کرکے رکھا گیا ہے، لیکن کہا کہ اُنھیں بازیاب کرانے کے لیے طاقت کا استعمال مشکل کام ہوگا۔
دفاع کے چیف آف اسٹاف، ایئر مارشل الیکس باڈے نے ابوجا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ خواتین کے لیے فوجی کارروائی کرنا خطرے سے خالی نہ ہوگا۔ بقول اُن کے، اُن کی مدد کرنے کی کوشش میں، ہم اِن بچیوں کو داؤ پہ نہیں لگا سکتے۔
جمعرات کے روز اپنی ریکارڈ شدہ تقریر میں، مسٹر جوناتھن نے توجہ دلائی کہ اس دہشتناک اغوا کو اب 45 دِن گزر چکے ہیں۔ اُنھوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
بقول اُن کے، ’ہمارے پیارے ملک نائجیریا کو ایک نیا چیلنج درپیش ہے۔ ہمارے خلاف اس جنگ مسلط کی گئی ہے۔ انتہا پسند غیر ملکی عناصر، ہمارے چند سر پھرے شہریوں کے ساتھ سازباز کرکے، ہمارے ملک، جمہوریت اور آزادی کو نیچا دکھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں؛ جب کہ ان (اقدار کے) ساتھ ہمارا دلی لگاؤ ہے اور جو ہماری خوشی کا باعث ہیں‘۔
اُنھوں نے ’دہشت گردی کے خلاف مؤثر جنگ‘ کا عہد کیا اور کہا کہ سکیورٹی فورسز کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ تمام ضروری قانونی طریقے استعمال کرتے ہوئے، دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا خاتمہ کیا جائے۔
’یوم ِجمہوریہ‘ کے قومی دِن کی مناسبت سے، صدر نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اُن کی حکومت کے دروازے شہریوں کے ساتھ مکالمے کے لیے کھلے رہیں گے، جو القاعدہ یا اسی قسم کے دیگر گروہوں کی حمایت کرتے رہے ہوں، اگر وہ کھل کر دہشت گردی کی مذمت کریں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق، جمعرات کے روز موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے نائجیریا کی شمال مشرقی ریاست، بورنو کے دیہات میں کارروائی کرتے ہوئے، کم از کم 32 افراد کو ہلاک کیا۔
پیر کے روز ایک اعلیٰ فوجی اہل کار نے بتایا کہ فوج کو پتا ہے کہ اسکول کی اِن طالبات کو کہاں قید کرکے رکھا گیا ہے، لیکن کہا کہ اُنھیں بازیاب کرانے کے لیے طاقت کا استعمال مشکل کام ہوگا۔
دفاع کے چیف آف اسٹاف، ایئر مارشل الیکس باڈے نے ابوجا میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ خواتین کے لیے فوجی کارروائی کرنا خطرے سے خالی نہ ہوگا۔ بقول اُن کے، اُن کی مدد کرنے کی کوشش میں، ہم اِن بچیوں کو داؤ پہ نہیں لگا سکتے۔