نائیجیریا کے سیکیورٹی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ جن مسلح افراد نے چند روز پہلے ملک کے شمالی حصے کے ایک اسکول سے سینکڑوں طالبات کو اغوا کیا تھا، انہوں نے طالبات کو رہا کر دیا ہے۔
ریاست زمفارہ کے پولیس کمشنر ابوتو یارو نے منگل کو اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اغوا کے بعد واپس آنے والی تمام 279 طالبات خوش اور صحت مند ہیں۔
یارو نے لڑکیوں کی رہائی کا کریڈٹ جزوی طور پر حکومت کے زمفارہ ریاستی امن معاہدے کو دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید تفصیلات بعد میں فراہم کی جائیں گی۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان کی رہائی تاوان کی ادائیگی کے نتیجے میں ہوئی ہے یا کوئی اور بندوبست کیا گیا ہے۔
حکام نے ابتدا میں یہ بتایا تھا کہ مسلح افراد ایک دور افتادہ دیہات 'جنگے بی' میں قائم گورنمنٹ گرلز سیکنڈری اسکول کی 317 لڑکیوں کو اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
زمفارہ کے گورنر، بیلو ماتووالے نے کہا ہے کہ اغوا کی جانے والی طالبات کی کل تعداد 279 ہے۔ ابتدائی بیان میں کی گئی غلطی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
نائیجریا کے صدر محمدو بوہاری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ یہ مسئلہ خوش اسلوبی کے ساتھ حل ہو گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ پولیس اور فوج اغواکاروں کا پیچھا جاری رکھے گی۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ایسی معلومات فراہم کریں جن سے حکام کو مجرمانہ سرگرمیوں پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔
نائیجیریا کو حالیہ برسوں میں متعدد مسلح اغوا کاروں کا سامنا رہا ہے۔ خاص طور پر زمفارہ میں، جہاں واپسی کے لیے تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
نائیجیریا میں 2014 میں شمالی قصبے چیبوک میں بنیاد پرست اسلامی گروہ بوکو حرام نے 250 سے زائد لڑکیوں کو اغوا کیا تھا، جن میں اکثریت مسیحی طالبات کی تھی ۔چیبوک اسکول کی درجنوں لڑکیاں ابھی تک واپس نہیں آئیں ہیں۔