ایک امریکی مسافر طیارے کو 2009ء میں بم سے اڑانے کی ناکام کوشش کے الزام میں گرفتار نائجیرین شہری نے ایک امریکی عدالت کے روبرو اعترافِ جرم کرلیاہے۔
24 سالہ عمرعبدالمطلب نے بدھ کو امریکہ کے شہر ڈیٹرائٹ کی ایک عدالت کے سامنے خود پر عائد کیے گئے تمام آٹھ الزامات قبول کرلیے۔ ملزم کے خلاف مقدمے کی کاروائی کا آغاز گزشتہ روز ہوا تھا۔
عبدالمطلب پر الزام ہے کہ اس نے 25 دسمبر 2009ء کو کرسمس کے موقع پر ایمسٹرڈیم سے ڈیٹرائٹ جانے والے ایک پرواز کو ہوائی اڈے پر اترتے وقت دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی تھی۔
پرواز کے مسافروں اور عملے کے افراد نے ملزم پر اس وقت قابو پالیا تھا جب اس کے زیرِ جامہ میں چھپائے گئے بارودی مواد میں دھماکے کے بجائے آگ لگ گئی تھی۔ واقعہ میں ملزم جھلس کر زخمی ہوگیا تھا تاہم طیارہ تباہی سے محفوظ رہا تھا۔
ملزم پر دہشت گردی کی سازش تیار کرنے اور اس پر عمل در آمد کی کوشش سمیت کئی دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں جن کے ثابت ہونے کی صورت میں اسے عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
اس سے قبل منگل کو سماعت کے ابتدائی روز استغاثہ کے وکیل جوناتھن ٹکل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ملزم شہادت کا متمنی تھا اور اس کا طیارے پہ سوار ہونے کا واحد مقصد القاعدہ کے تیار کردہ منصوبے کے مطابق خود سمیت جہازپر موجود تمام 290 افراد کو ہلاک کرنا تھا۔
امریکی حکام کی تحویل میں موجود ملزم عمر فاروق عبدالمطلب مقدمہ میں اپنی وکالت خود کر رہا ہے تاہم اس نے عدالتی امور میں معاونت فراہم کرنے کے لیے عدالت کے مقرر کردہ وکیل کی اعانت قبول کی ہے۔
عدالت کی جانب سے مقرر کردہ وکیلِ صفائی انتھونی چیمبرز نے منگل کو سماعت کے آغاز پر ابتدائی بیان دینے سے انکار کردیا تھا۔
گزشتہ روز دلائل دیتے ہوئے استغاثہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم نے طیارے کے مسافروں، عملے کے افراد اور امریکی حکام کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ اس نے پرواز کو بم اڑانے سے کی کوشش القاعدہ کی ایما پر کی ہے۔
استغاثہ کی جانب سے مقدمہ کی جیوری کو واقعہ سے قبل ریکارڈ کردہ اس ویڈیو پیغام سے حاصل کی گئی تصاویربھی پیش کی گئیں جس میں ملزم القاعدہ کی جانب سے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مسلمانوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ اس "مقدس جنگ" میں شریک ہوں۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وفاقی استغاثہ مقدمے کی جیوری کو ملزم کے خلاف دستیاب دیگر شواہد بھی پیش کرے گا۔ تباہی سے محفوظ رہنے والے طیارے کے مسافر بھی مقدمے میں ملزم کے خلاف گواہی دے سکتے ہیں۔
ملزم کے خلاف ایک اہم ثبوت اس کی جانب سے دورانِ علاج اسپتال کے کمرے میں وفاقی حکام کو دیا گیا یہ بیان ہے جس میں اس نے القاعدہ سے تعلق کا اعتراف کرتے ہوئے قبول کیا تھا کہ اس نے یہ اقدام یمن میں موجود شدت پسند رہنما انور العوالقی کے کہنے پر کیا تھا۔
واضح رہے کہ العوالقی گزشتہ ماہ یمن میں کیے گئے ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وکلائے صفائی ملزم کے دفاع میں ممکنہ طور پر جہاز کے ایک مسافر کو پیش کریں گے جس نے دعویٰ کیا تھا کہ ناکام بم حملہ درحقیقت ایک جعلی دہشت گرد حملہ کرنے کی کوشش تھی جس کی سازش امریکی حکومت نے تیار کی تھی تاکہ بیرونِ ملک جاری جنگوں اور ہوائی اڈوں پر نصب کردہ قیمتی اسکیننگ مشینوں کا جواز فراہم کیا جاسکے۔
کرٹ ہیسکیل نامی اس مسافر کا دعویٰ ہے کہ اس نے ایمسٹرڈیم کے ہوائی اڈے پر طیارے پر سوار ہونے سے قبل بہترین لباس میں ملبوس ایک شخص کو عبدالمطلب کو چیکنگ کے عمل سے بچنے میں مدد فراہم کرتے دیکھا تھا۔ حکام مذکورہ شخص کے اس دعویٰ کی تردید کرتے آئے ہیں۔