ایک امریکی مسافر بردار طیارے کو زیرِ جامہ میں چھپائے گئے بارودی مواد کے ذریعے اڑانے کی کوشش کے الزام میں گرفتار نائجیرین باشندے کے خلاف مقدمہ کی کاروائی کا آغاز ہوگیا ہے۔
منگل کو امریکی شہر ڈیٹرائٹ کی ایک عدالت میں مقدمہ کی کاروائی کے آغاز پر ابتدائی بیانات قلم بند کیے گئے۔ امریکی حکام کی تحویل میں موجود ملزم عمر فاروق عبدالمطلب مقدمہ میں اپنی وکالت خود کر رہا ہے تاہم اس نے عدالت کی جانب سے متعین کردہ وکیل کو اپنی جانب سے ابتدائی بیان ریکارڈ کرانے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وفاقی استغاثہ مقدمے کی جیوری کو ملزم کے خلاف دستیاب شواہد کا انبار پیش کرے گا جن میں 24 سالہ ملزم کے اعترافی بیانات سرِ فہرست ہوں گے۔ تباہی سے محفوظ رہنے والے طیارے کے مسافر بھی مقدمے میں ملزم کے خلاف گواہی دے سکتے ہیں۔
عبدالمطلب پر الزام ہے کہ اس نے 25 دسمبر 2009ء کو کرسمس کے موقع پر ایمسٹرڈیم سے ڈیٹرائٹ جانے والے ایک پرواز کو ہوائی اڈے پر اترتے وقت دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی تھی۔ پرواز کے مسافروں اور عملے کے افراد نے ملزم پر اس وقت قابو پالیا تھا جب اس کے زیرِ جامہ میں چھپائے گئے بارودی مواد میں دھماکے کے بجائے آگ لگ گئی تھی۔
واقعہ میں ملزم جھلس کر زخمی ہوگیا تھا تاہم طیارہ تباہی سے محفوظ رہا تھا۔ ملزم پر دہشت گردی کی کوشش اور سازش سمیت کئی دیگر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ملزم کے خلاف ایک اہم ثبوت اس کی جانب سے دورانِ علاج اسپتال کے کمرے میں وفاقی حکام کو دیا گیا یہ بیان ہے جس میں اس نے القاعدہ سے تعلق کا اعتراف کرتے ہوئے قبول کیا تھا کہ اس نے یہ اقدام یمن میں موجود شدت پسند رہنما انور العوالقی کے کہنے پر کیا تھا۔
واضح رہے کہ العوالقی گزشتہ ماہ یمن میں کیے گئے ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا ہے۔
استغاثہ مقدمہ کی 12 رکنی جیوری کے روبرو ناکام حملے میں استعمال کیے جانے والے بارودی مواد کا نمونہ اور خود کش حملے سے قبل عبد المطلب کا ریکارڈ کرایا گیا ویڈیو بیان بھی پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس میں اس نے اپنے مشن کی تفصیلات بیان کی تھیں۔
ادھر وکلائے صفائی ملزم کے دفاع میں ممکنہ طور پر جہاز کے ایک مسافر کو پیش کریں گے جس نے دعویٰ کیا تھا کہ ناکام بم حملہ درحقیقت ایک جعلی دہشت گرد حملہ کرنے کی کوشش تھی جس کی سازش امریکی حکومت نے تیار کی تھی تاکہ بیرونِ ملک جاری جنگوں اور ہوائی اڈوں پر نصب کردہ قیمتی اسکیننگ مشینوں کا جواز فراہم کیا جاسکے۔
کرٹ ہیسکیل نامی اس مسافر کا دعویٰ ہے کہ اس نے ایمسٹرڈیم کے ہوائی اڈے پر طیارے پر سوار ہونے سے قبل بہترین لباس میں ملبوس ایک شخص کو عبدالمطلب کو چیکنگ کے عمل سے بچنے میں مدد فراہم کرتے دیکھا تھا۔ حکام مذکورہ شخص کے اس دعویٰ کی تردید کرتے آئے ہیں۔