میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں مزید ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں دو اور سب سے بڑے شہر ینگون میں ایک شخص کے ہلاک ہونے کی خبر ملی ہے۔ جس کے بعد بدھ کو ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم ازکم 9 ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس نے بھی منڈالے میں دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ ساگینگ میں چار افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا ہے۔ عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے خلاف بارودی گولیاں بھی استعمال کی گئی ہیں جن سے متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میانمار میں چھ صحافیوں کو مظاہروں کی کوریج کے سلسلے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک صحافی تھین زو کے وکیل نے بتایا ہے کہ تھین اور پانچ دوسرے صحافیوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف لوگوں کو خوف زدہ کرنے، جان بوجھ کر جھوٹی خبریں پھیلانے اور سرکاری اہل کاروں کے خلاف براہ راست یا بالواسطہ لوگوں کو مشتعل کرنے کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
سزا ہونے کی صورت میں انہیں تین سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔ فوجی حکمرانوں نے گزشتہ مہینے قانون میں ترمیم کر کے سزا کی زیادہ سے زیادہ حد دو سال سے بڑھا کر تین سال کر دی تھی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے کہا ہے کہ تھین زو کو ہفتے کے روز ینگون میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ایک مظاہرے کی کوریج کر رہے تھے۔ دیگر چار صحافیوں کا تعلق میانمار ناؤ، میانمار فوٹو ایجنسی، سیون ڈے نیوز ، آن لائن اخبار زی کویٹ، جب کہ چھٹا صحافی فری لانسر ہے۔
میانمار میں فوج کی طرف سے یکم فروری کو منتخب حکومت کے خاتمے اور معروف رہنما آنگ سان سوچی کی گرفتاری کے بعد سے ملک بھر میں افراتفری اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق اتوار کے روز مظاہروں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوئے۔
میانمار میں کشیدگی بڑھنے کے بعد بین اقوامی برادری کی طرف سے اقتدار پر قابض فوج کے خلاف سخت غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے 10 رکن ملکوں نے منگل کے روز ایک ورچوئل اجلاس میں میانمار کی صورت حال پر غور کیا۔ ان ممالک میں برونائی، کیمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملیشیا، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔
اجلاس کے بعد آسیان کے چیئرمین نے ایک بیان میں کہا کہ تمام ارکان میانمار کے مسئلے کا بات چیت کے ذریعے پر امن حل اور افہام و تفہیم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انڈونیشیا کے وزیر خارجہ ریتنو مارسوڈی نے میانمار کی فوج کی طرف سے جمہوری طور پر منتخب حکومت کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے بھی زیر حراست رہنما آنگ سان سوچی اور ان کے ساتھیوں کی فوری رہائی اور سویلین حکومت کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل متوقع طور پر جمعہ کے روز میانمار کی صورت حال پر غور کرنے کیلئے بند کمرے کا اجلاس منعقد کر رہی ہے۔