پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کرونا وائرس کے باعث ملک میں لاک ڈاؤن کرنے کی تجویز مسترد کر دی ہے اور لاک ڈاؤن نہ کرنے جب کہ بیمار افراد کو خود قرنطینہ میں جانے پر زور دیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی 25 فی صد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ یہ لوگ دو وقت کی روٹی مشکل سے کماتے ہیں۔ پورے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن سے کم وسائل کا طبقہ اہل خانہ کی کفالت نہیں کر سکے گا۔
انہوں نے کرونا وزئرس روکنے کے لیے پاکستانی قوم کو احتیاط برتنے پر زور دیا۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا پانچ روز میں کرونا وائرس پر قوم سے یہ دوسرا خطاب تھا۔ گزشتہ ہفتے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ کرونا وائرس سے ملک میں افراتفری پھیل رہی ہے۔ ملک بند کرنے پر غور کیا لیکن ڈر ہے کہ معاشی مشکلات کے شکار عوام بھوک سے مرنا شروع ہوجائیں گے۔
اتوار کو قوم سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا مطلب کرفیو لگانا ہوتا ہے۔ پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے ذریعے اس پر عمل در آمد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 25 فی صد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں جو دو وقت کی روٹی مشکل سے کماتتے ہیں۔ مکمل لاک ڈاؤن سے کم وسائل کا طبقہ اپنے اہل خانہ کی کفالت نہیں کر سکیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کی استطاعت نہیں کہ ہر گھر میں کفالت کی اشیا پہنچا سکے۔ چین دنیا کا دوسرا امیر ترین ملک ہے اس کے لیے لاک ڈاؤن میں لوگوں کو گھر میں اشیا پہنچانا ممکن تھا۔
کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ شہری جن کو فلو وغیرہ ہے ان کو ذاتی طور ہر قرنطینہ میں چلے جانا چاہیے، وہ ٹھیک ہو جائیں گے۔ اسپتالوں میں علاج کی سہولت محدود ہیں۔ ہمیں بڑی عمر کے افراد کے لیے یہ سہولیات فراہم کرنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بڑی تقریبات کی جاتی رہیں گی تو ہم اپنے اوپر ظلم کریں گے۔ حکومت نے بڑے شاپنگ مالز، اسکول، جامعات سمیت کرکٹ کے ایونٹ بند کر دیئے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انسان کے ایمان کا علم مشکل وقت میں ہوتا ہے۔ پاکستانی قوم نے 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب سے نمٹنے میں بھر پور طریقے سے اپنا کردار ادا کیا۔ ساری قوم نے اس کا مقابلہ کیا ہے اور اس مشکل سے نکل آئے۔ پاکستانی قوم کو احتیاط کرنی ہوگی۔
کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ پاکستانی قوم نظم و ضبط کی پابندی کریں اور اگر کھانسی یا فلو ہوتا تو گھر میں رہیں۔ اگر نظم و ضبط سے کام لیں گے تو چین کی طرح ہم بھی اس مشکل وقت سے نکل آئیں گے۔
تحریک انصاف کی مرکزی حکومت کے اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت بھر پور انداز میں اس حوالے سے اقدامات کر رہی ہے جب کہ صنعت و تجارت کے لیے رعایت دینے کا اعلان دو دن میں کریں گے۔
ذخیرہ اندوزی سے شہریوں کو روکنے کے لیے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں غذائی قلت نہیں ہے۔ ضرورت کی اشیا ملک میں وافر مقدار میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرونا سے زیادہ نقصان افرا تفری سے ہوگا۔ ذرائع ابلاغ کا اہم کردار ہے کہ وہ ملک میں افراتفری نہ پھیلنے دے۔ حکومت اور عوام کا اتحاد رہا تو پاکستان کرونا وائرس پر قابو پا لے گا۔