چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان تحریکِ انصاف کے انتخابی نشان 'بلے' سے متعلق کیس کی سماعت ہفتے کے روز تک ملتوی کر دی ہے۔
جمعے کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تحریکِ انصاف کے انتخابی نشان بلے سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی۔
فاضل ججز نے تحریکِ انصاف کے وکیل حامد خان اور الیکشن کمیشن کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل سنے جسے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر براہِ راست نشر کیا گیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں وقت کم ہے اور ہم ہفتے اور اتوار کی چھٹی قربان کر کے انتخابات کے کیسز سن سکتے ہیں، صرف یہ چاہتے ہیں کہ انتخابات وقت پر اور قانون کے مطابق ہوں۔
SEE ALSO: بلے کے انتخابی نشان سے محرومی؛ پی ٹی آئی کا 'پلان بی' کیا ہو سکتا ہے؟چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ انتخابی نشان الاٹ کرنے کی تاریخ کیا ہے؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ 13 جنوری کو انتخابی نشان الاٹ ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن قانونی طور پر تشکیل نہیں دیا، جس پر چیف جسٹس نے تحریکِ انصاف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا یہ بات درست ہے؟
پی ٹی آئی وکیل حامد خان نے کہا کہ یہ بات درست نہیں، الیکشن کمیشن اپیل قابلِ سماعت نہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ قابلِ سماعت پر آئیں گے تو پشاور ہائی کورٹ میں فیصلے کو چیلنج کرنا بھی سامنے آئے گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جس نے سیاسی جماعتوں کے امور دیکھنے ہیں اور الیکشنز کرانے ہیں۔