بھارت نے کہا ہے کہ اگر پاکستان متنازع کشمیر کے رہنماؤں سے ملاقات پر مُصر رہے گا تو دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں کی طے شدہ بات چیت نہیں ہو سکے گی۔
یہ بات بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ہفتہ کو دارالحکومت نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات اتوار اور پیر کو نئی دہلی میں طے ہے لیکن پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں کو ضیافت میں مدعو کرنے کے معاملے کو نئی دہلی نے "نامناسب" قرار دیا تھا۔
ہفتہ کو ہی پاکستانی مشیر خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے اسلام آباد میں کی گئی ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ بھارت جانے کے لیے اب بھی تیار ہیں لیکن اس کے لیے کوئی بھی پیشگی شرط قبول نہیں کی جائے گی۔
ان کے بقول بھارت کے دورے کے موقع پر کشمیری رہنماؤں سے پاکستانی عہدیداروں کی ملاقات ایک روایت رہی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک کوئی پیشگی شرط عائد نہیں کر رہا بلکہ ان کے بقول کشمیری رہنماؤں کو مدعو کرنا ان کے بقول شملہ معاہدے کی روح کے منافی ہے جس کے مطابق پاکستان اور بھارت اپنے مسائل میں کسی اور فریق کو شامل نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ اوفا میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات میں دونوں ملکوں کے مشیروں کی ملاقات پر اتفاق کیا گیا اور اس مجوزہ ملاقات میں دہشت گردی سے جڑے معاملات پر بات چیت کے بعد ہی دیگر امور پر بات ہو سکتی ہے۔
"ہم بار بار کہتے ہیں کہ دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں ہو سکے اور بامعنی مذاکرات دہشت گردی کے ماحول میں نہیں ہوسکتے۔"
کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان شروع ہی سے متنازع چلا آ رہا ہے اور اس کا ایک حصہ بھارت اور ایک پاکستان کے زیر انتظام ہے۔
پاکستان کا اصرار ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات بشمول کشمیر بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
پاکستانی مشیر نے اپنی پریس کانفرنس میں بعض دستاویزات بھی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو لہراتے ہوئے دکھائیں اور کہا کہ یہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہونے سے متعلق شواہد ہیں جنہیں وہ اپنے بھارتی ہم منصب کو پیش کریں گے۔
اس پر سشما سوراج کا کہنا تھا کہ "وہ تو کاغذ پیش کریں گے، ہم تو زندہ آدمی ان کے سامنے لائیں گے ثبوت کے طور پر۔"
دنوں ہمسایہ ایٹمی قوتیں اپنے ہاں ہونے والے دہشت گرد واقعات میں ایک دوسرے کے ملوث ہونے کا الزام بھی عائد کرتی چلی آرہی ہیں۔