شمالی کوریا نے منگل کے روز بین الاقوامی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔ امریکی محکمہٴ دفاع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ میزائل نے تقریباً 1000کلومیٹر (620 میل) تک کے فاصلے کا سفر کیا۔
ایک بیان میں پینٹاگان کے ترجمان، کرنل رابرٹ میننگ نے کہا ہے کہ آج ایسٹرن ٹائم کے مطابق تقریباً ایک بج کر 17 منٹ پر محکمے نے شمالی کوریا کی جانب سے فضا میں بھیجے گئے ایک میزائل کا پتا لگایا۔ ابتدائی تخمینے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک بین الااقوامی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) تھا‘‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ میزائل سے ’’شمالی امریکہ، ہمارے علاقہ جات یا ہمارے اتحادیوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا‘‘۔
امریکی انٹیلی جنس کے ایک اہل کار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’امریکہ کے لیے یہ خبر ’’حیران کُن‘‘ نہیں تھی۔
اِس سے قبل، وائٹ ہاؤس پریس سکریٹری نے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ’’میزائل ابھی فضا ہی میں تھا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو شمالی کوریا کی صورتِ حال پر بریف کیا گیا‘‘۔
جاپان میں، کابینہ کی بحران سے نبردآزما ہونے والی ٹیم کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ جاپانی کابینہ کے چیف سکریٹری نے کہا ہے کہ جاپان نے اس میزائل تجربے پر ’’شدید احتجاج‘‘ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں تعینات جاپانی سفیر، کورو بشو نے کہا ہے کہ’’ہمیں اس پر انتہائی تشویش ہے اور ہم نے کھل کر اس کی مذمت کی ہے۔ ہم نے شمالی کوریا سے کہا ہے کہ ہم اُن کے رویے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں‘‘۔
میزائل تجربے کو زیر غور لانے کے لیے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ابھی اپنا ہنگامی اجلاس طلب نہیں کیا۔