جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا پر اضافی مالیاتی اور سفارتی دباؤ ڈالنے کے لیے اسے دہشت گردی کے ایک سرپرست ملک کے طور پر دوبارہ نامزد کرنے کے ایک اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
منگل کے روز جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ اس فیصلے کو شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے راستے پر لانے کے لیے جاری ایک کوشش کا حصہ سمجھتا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نوہ کیو ڈوک نے کہا کہ حکومت کا خیال ہے کہ امریکہ کی جانب سے کیا گیا اقدام شمالی کوریا کوسخت دباؤ اور پابندیوں کے ذریعے جوہری طور پر پاک کرنے کی بین الاقوامی برادری کی کوشش کا ایک حصہ ہے اور اس کا خیال ہے کہ اس سے شمالی کوریا کے جوہری مسئلے کو پر امن طور سے حل کرنے میں مدد ملے گی۔
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلسن نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف پہلے سے عائد پابندیاں اپنا اثر ڈال رہی ہیں اور یہ کہ سفارت کاری کی امید ابھی تک باقی ہے۔
منگل کے روز امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ایک باقاعدہ اعلان کے تحت شمالی کوریا کو دہشت گردی کی سر پرست ریاستوں سے متعلق محکمے کی فہرست میں دوبارہ شامل کر دیا گیا ہے۔ اس وقت اس فہرست میں صرف ایران، شامل اور سوڈان موجود ہیں۔
شمالی کو ریا 20 سال تک دہشت گردی کی سرپرست ریاستوں کی امریکی فہرست میں رہا تھا جس کے بعد 2008 میں جارج بش نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی ایک بین الاقوامی کوشش کے سلسلے میں اسے اس فہرست سے خارج کر دیا۔
امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن نے کہا ہے کہ وہ کوشش ظاہر ہے ناکام ہو گئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ لیکن ان اقدامات کے نتیجے میں انہوں نے ممنوعہ کیمیاوی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے اپنے ملک سے باہر قتل کا سلسلہ شروع کر دیا ۔ یہ ان کی جانب سے انتہائی سنگین کارروائیاں ہیں کیوں کہ وہ عوام کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔
ٹلرسن نے خصوصي طور پر فروری کے مہینے میں کوالا لمپور ایئر پورٹ پر دو عورتوں کے ہاتھوں کم یان ان کے بھائی کے قتل کی جانب اشارہ کیا ۔ لیکن اس سے قبل کابینہ کے ایک اجلاس میں صدر ٹرمپ نے ایک امریکی طالب علم کے اس واقعے کو اجاگر کیا جسے شمالی کوریا میں طویل حراست میں رکھنے کے بعد اس سال کے شروع میں کومے کی حالت میں امریکہ کو واپس کیاگیا اوروہ وطن واپسی کےچھ دن بعد دم توڑ گیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ آج جب ہم یہ اقدام کر رہے ہیں تو ہمارا ذہن اوٹو وارمبائیر کی طرف اور ان بےشمار دوسروں کی جانب جاتا ہے جو شمالی کوریا کے استبداد سے وحشیانہ طریقے سے متاثر ہوئے۔
ٹلرسن نے کہا کہ دہشت گردی کی ایک سرپرست ریاست کے طور پر شمالی کوریا کی حیثیت ان ملکوں کو متاثر کرے گی جو اس کے ساتھ لین دین کریں گے، کیوں کہ اس میں ایسی حدود شامل ہوں گی جو اقتصادی پابندیوں کے ضمرے میں نہیں آتیں ۔لیکن انہوں نے کہا کہ بہت سے ملک پہلے ہی شمالی کوریا کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش میں شامل ہو چکے ہیں۔
ٹلرسن نے یہ تو نہیں کہا کہ آیا چین نے شمالی کوریا کے لیے ایندھن کی اپنی رسدیں روکنے کے لیے کافی اقدامات کیے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ اس غربت زدہ ملک میں گیس اسٹیشنوں پر لمبی لمبی قطاریں پٹرول کی شديد قلت کی ایک علامت ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ شمالی کوریا کے راستے کو تبدیل کرنے کی کوشش کے ایک مشن پر مرکوز ہے تاکہ وہ دوسرے ملکوں کے ساتھ اس قسم کی اقتصادی سر گرمیوں میں شامل ہو جو اس کے شہریوں کے لیے مفید ہوں۔