شمالی کوریا نے کہا ہے کہ وہ رواں ہفتے امریکہ کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کریں گے جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق شمالی کوریا کی نائب وزیرِ خارجہ چے سون ہی نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان چار اکتوبر کو ابتدائی رابطے شروع کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
نائب وزیرِ خارجہ نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے وفود کی سطح پر امریکہ سے مذاکرات ہفتے کو شروع کیے جائیں گے۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ وفود کے درمیان مذاکرات شروع ہونے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مثبت پیش رفت ہوگی۔ البتہ انہوں نے مذاکرات کا مقام ظاہر نہیں کیا۔
چے سون ہی نے مزید کہا کہ شمالی کوریا کے حکام مذاکرات کا عمل شروع کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں۔
رواں سال فروری میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بات چیت کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گئی تھی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان جون میں ایک اور ملاقات ہوئی تھی جس میں وفود کی سطح پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ لیکن امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کی وجہ سے مذاکرات شروع نہیں ہو سکے تھے۔
شمالی کوریا امریکہ سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں نہ کرے۔ رواں سال ہونے والی مشقوں کے دوران شمالی کوریا نے متعدد میزائل تجربات بھی کیے تھے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے مذاکرات شروع کرنے کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
شمالی کوریا جان بولٹن پر بارہا تنقید کرتا رہا ہے اور انہیں جنگ پسند قرار دیتا رہا ہے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا نے امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔
جنوبی کوریا کی ترجمان کو من جنگ نے کہا ہے کہ اُنہیں امید ہے کہ مذاکرات میں خطّے کے پائیدار امن کے لیے عملی اقدامات پر توجّہ دی جائے گی اور شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کیا جائے گا۔