پیانگ یانگ کے مرکزی ریڈیو اسٹیشن پر یہ اعلان نشر ہوا کہ ’’ ایک ایسی صورتحال میں جب کسی بھی وقت جنگ شروع ہو سکتی ہے، شمال اور جنوب کے درمیان فوجی مواصلاتی رابطے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔‘‘
شمالی کوریا نے کہا ہے کہ وہ جنوب کے ساتھ اپنی فوجی ’ہاٹ لائن‘ منقطع کر رہا ہے۔
جزیرہ نما کوریائی خطے میں لفظوں کی جنگ کے بعد بڑھنے والی کشیدگی میں یہ تازہ ترین اضافہ ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت برائے اتحاد ’یونیفیکیشن منسٹری‘ نے تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا سے ہاٹ لائن پر اب کوئی جواب موصول نہیں ہو رہا۔
شمالی کوریا نے اپنے اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں کشیدگی کے تناظر میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں نے اسے ہاٹ لائن ختم کرنے کا جواز فراہم کیا ہے۔
بدھ کو پیانگ یانگ کے مرکزی ریڈیو اسٹیشن پر یہ اعلان نشر ہوا کہ ’’ ایک ایسی صورتحال میں جب کسی بھی وقت جنگ شروع ہو سکتی ہے، شمال اور جنوب کے درمیان فوجی مواصلاتی رابطے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔‘‘
ان دونوں کوریائی ملکوں کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور اب ان کے مابین صرف ایوی ایشن ہاٹ لائن باقی رہ گئی ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ اس کی فوج ’’جوہری اور انتہائی سرعت والے ہتھیاروں سے‘‘ لیس پوری طرح چوکنا ہے اور جنگ کے لیے سپریم کمانڈر کم جونگ اُن کے حکم کی منتظر ہے۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کی طرف سے بدھ کو ایک اور بیان میں امریکہ کے خلاف ایک بار پھر دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی ہے۔ بیان کے مطابق ’’امریکہ کو بلاشبہ جوہری ہتھیاروں میں عددی برتری حاصل ہوگی لیکن وہ افسوسناک انجام سے نہیں بچ سکتا۔‘‘
ایک روز قبل بھی شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا پر حملوں کی دھمکی دی تھی جس پر پینٹاگون نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شمالی کوریا کو امن کو نقصان پہنچانے کی کوششوں سے باز رہنے کی تلقین کی تھی۔
جزیرہ نما کوریائی خطے میں لفظوں کی جنگ کے بعد بڑھنے والی کشیدگی میں یہ تازہ ترین اضافہ ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت برائے اتحاد ’یونیفیکیشن منسٹری‘ نے تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا سے ہاٹ لائن پر اب کوئی جواب موصول نہیں ہو رہا۔
شمالی کوریا نے اپنے اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں کشیدگی کے تناظر میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں نے اسے ہاٹ لائن ختم کرنے کا جواز فراہم کیا ہے۔
بدھ کو پیانگ یانگ کے مرکزی ریڈیو اسٹیشن پر یہ اعلان نشر ہوا کہ ’’ ایک ایسی صورتحال میں جب کسی بھی وقت جنگ شروع ہو سکتی ہے، شمال اور جنوب کے درمیان فوجی مواصلاتی رابطے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔‘‘
ان دونوں کوریائی ملکوں کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور اب ان کے مابین صرف ایوی ایشن ہاٹ لائن باقی رہ گئی ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ اس کی فوج ’’جوہری اور انتہائی سرعت والے ہتھیاروں سے‘‘ لیس پوری طرح چوکنا ہے اور جنگ کے لیے سپریم کمانڈر کم جونگ اُن کے حکم کی منتظر ہے۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کی طرف سے بدھ کو ایک اور بیان میں امریکہ کے خلاف ایک بار پھر دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی ہے۔ بیان کے مطابق ’’امریکہ کو بلاشبہ جوہری ہتھیاروں میں عددی برتری حاصل ہوگی لیکن وہ افسوسناک انجام سے نہیں بچ سکتا۔‘‘
ایک روز قبل بھی شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا پر حملوں کی دھمکی دی تھی جس پر پینٹاگون نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شمالی کوریا کو امن کو نقصان پہنچانے کی کوششوں سے باز رہنے کی تلقین کی تھی۔