تقریباً چھ مہینے کے وقفے کے بعد، شمالی کوریا نے اپنے پہلے میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائل کے ٹیسٹ سے پیانگ یانگ کو اپنے ہمسائے کے میزائل ڈیفنس سسٹم سے بچنے کا ایک طریقہ مہیا ہو سکتا ہے۔
پیر کے روز شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے نئے میزائل نے ایک ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے سے قبل شمالی کوریا کے علاقے پر سے 1500 کلو میٹر پرواز کی۔
رپورٹس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس میزائل کے کتنے ٹیسٹ کیے گئے۔ تاہم، یہ کہا گیا ہے کہ یہ تجربات ہفتے اور اتوار کے روز ہوئے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ میزائل پانچ بیرل کے ایک متحرک لانچر سے فائر کیے گئے، جسے بظاہر ایک ہائی وے پر کھڑا کیا گیا تھا۔
کئی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ یہ میزائل بظاہر جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے امریکی میزائل ٹام ہاک جیسا دکھائی دیتا ہے جو 1600 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔
SEE ALSO: شمالی کوریا کا دو بیلسٹک میزائلوں کا تجربہکروز میزائل کا تجربہ ان بین الابراعظمی یا طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے کم خطرے کا حامل ہے جو امریکہ کی سرزمین کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
تاہم، میزائل کا یہ تجربہ صدر جو بائیڈن کے لیے ایک امتحان کی حیثیت رکھتا ہے جو یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ شمالی کوریا پر سفارتی دباؤ اور اضافی اقتصادی پابندیوں، دونوں کے لیے تیار ہیں۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کے عہدے دار عموماً شمالی کوریا کی جانب سے میزائل ٹیسٹ کے تھوڑی ہی دیر کے بعد اس کا کھوج لگا کر رپورٹ کر دیتے ہیں، لیکن اس بار شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا پر اعلان ہونے تک ایسا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
امریکی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے شمالی کوریا کے میزائل تجربات کا علم ہے اور وہ اس کا گہری نظر سے جائزہ لے رہا ہے اور اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں سے صلاح مشورہ کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا اپنی توجہ اپنے فوجی پروگرام کو ترقی دینے پر مرکوز کیے ہوئے ہے اور اس کے تجربات ہمسایہ ملکوں اور بین الاقوامی کمیونٹی کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
وائس آف امریکہ کے لیے ایک بیان میں جنوبی کوریا کی فوج نے یہ کہتے ہوئے شمالی کوریا کے میزائل ٹیسٹ کی تصدیق کی ہے کہ جنوبی کوریا اور امریکہ کی انٹیلیجینس ایجنسیوں کے تعاون سے اس صورت حال کا تفصیلی تجزیہ کیا جا رہا ہے۔
عام میزائلوں کے مقابلے میں کروز میزائل کا کھوج لگانا بہت دشوار ہوتا ہے کیونکہ وہ بہت نیچی پرواز کر تے ہوئے ریڈار کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔
شمالی کوریا نے اپنے اس میزائل تجربے کو سٹرٹیجک قرار دیا ہے۔ یہ اصطلاح عموماً جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
1500 کلومیٹر رینج کا مطلب یہ ہے یہ میزائل جنوبی کوریا کے تمام حصوں اور جاپان کے زیادہ تر علاقوں کو اپنا ہدف بنا سکتا ہے۔
یہ تجربہ شمالی کوریا کی جانب سے 2019 میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے مہلک ہتھیاروں میں توسیع کا ایک حصہ ہے۔ اس کے بعد سے پیانگ یانگ کم و بیش پانچ قسم کے میزائلوں کے تجربات کر چکا ہے جن میں زیادہ تر کروز میزائل تھے، جو ریڈار کی نظروں سے پوشیدہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔