نوبل امن انعام کا انتخاب ناروے کی پارلیمان کرتی ہے اس لیے اس کی اراکین کی طرف سے ملالہ کی نامزدگی ایک اہم پیش رفت ہے۔
ناروے کے اراکین پارلیمنٹ نے طالبان کے حملے میں زخمی ہونے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی کو 2013 کے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق ناروے میں برسر اقتدار لیبر پارٹی کے اراکین نے ملالہ کو اس اعلیٰ امن انعام کے لیے نامزد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بہادر پاکستانی لڑکی کی بچیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کرنے پر اسے انعام دیا جانا چاہیئے۔
’’(ملالہ) نے پوری دنیا کے لوگوں پر گہرا اثر ڈالا، وہ اس نوجوان نسل کی نمائندہ ہے جس نے سوشل میڈیا کے ذریعے لڑکیوں کے مساوی حقوق کا پیغام پہنچایا۔‘‘
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق کیوں کہ نوبل امن انعام کا انتخاب ناروے کی پارلیمان کرتی ہے اس لیے اس کی اراکین کی طرف سے ملالہ کی نامزدگی ایک اہم پیش رفت ہے۔
15 سالہ ملالہ یوسف زئی کو گزشتہ سال اکتوبر میں شدت پسندوں نے اس وقت گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا جب وہ اپنے اسکول سے گھر جارہی تھیں۔ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی کو اس واقعے کے بعد پوری دنیا میں شہرت ملی اور عالمی سطح پر اس حملے کی مذمت اور طالبہ کی جرات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
ملالہ لندن میں مقیم ہیں جہاں کوئین الزبتھ اسپتال کے ڈائریکٹر نے رواں ہفتے ایک نیوزکانفرنس میں بتایا تھا کہ کے ایک آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے جس میں اس پاکستانی طالبہ کی کھوپڑی کی ایک مشکل سرجری ہو گی جس میں دس ڈاکٹروں اور نرسوں کی ٹیم حصہ لے گی۔
ملالہ یوسفزئی کو چند دن پاکستان میں علاج کے بعد کوئین الزبتھ اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں اڑھائی ماہ تک علاج و نگہداشت کے بعد انھیں گزشتہ ماہ کے اوائل میں وقتی طور پر گھر بھیج دیا گیا تھا۔
ملالہ کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کو ’ٹیٹانیئم کرانیوپلاسٹی‘ کہلانے والی سرجری سے گزرنا پڑے گا جس میں ان کی کھوپڑی کے ایک حصے پر خاص طور پر تیار کی گئی ٹیٹانیئم پلیٹ لگائی جائے گی۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق ناروے میں برسر اقتدار لیبر پارٹی کے اراکین نے ملالہ کو اس اعلیٰ امن انعام کے لیے نامزد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بہادر پاکستانی لڑکی کی بچیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کرنے پر اسے انعام دیا جانا چاہیئے۔
’’(ملالہ) نے پوری دنیا کے لوگوں پر گہرا اثر ڈالا، وہ اس نوجوان نسل کی نمائندہ ہے جس نے سوشل میڈیا کے ذریعے لڑکیوں کے مساوی حقوق کا پیغام پہنچایا۔‘‘
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق کیوں کہ نوبل امن انعام کا انتخاب ناروے کی پارلیمان کرتی ہے اس لیے اس کی اراکین کی طرف سے ملالہ کی نامزدگی ایک اہم پیش رفت ہے۔
15 سالہ ملالہ یوسف زئی کو گزشتہ سال اکتوبر میں شدت پسندوں نے اس وقت گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا جب وہ اپنے اسکول سے گھر جارہی تھیں۔ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی کو اس واقعے کے بعد پوری دنیا میں شہرت ملی اور عالمی سطح پر اس حملے کی مذمت اور طالبہ کی جرات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
ملالہ لندن میں مقیم ہیں جہاں کوئین الزبتھ اسپتال کے ڈائریکٹر نے رواں ہفتے ایک نیوزکانفرنس میں بتایا تھا کہ کے ایک آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے جس میں اس پاکستانی طالبہ کی کھوپڑی کی ایک مشکل سرجری ہو گی جس میں دس ڈاکٹروں اور نرسوں کی ٹیم حصہ لے گی۔
ملالہ یوسفزئی کو چند دن پاکستان میں علاج کے بعد کوئین الزبتھ اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں اڑھائی ماہ تک علاج و نگہداشت کے بعد انھیں گزشتہ ماہ کے اوائل میں وقتی طور پر گھر بھیج دیا گیا تھا۔
ملالہ کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کو ’ٹیٹانیئم کرانیوپلاسٹی‘ کہلانے والی سرجری سے گزرنا پڑے گا جس میں ان کی کھوپڑی کے ایک حصے پر خاص طور پر تیار کی گئی ٹیٹانیئم پلیٹ لگائی جائے گی۔