معاشرتی ناہمواریوں اور اداس لمحوں کی تحریریں رضیہ بٹ کے ناولوں اور کہانیوں کا خاصہ تھیں
پاکستان کی معروف ناول نگار رضیہ بٹ طویل علالت کےبعد لاہور میں انتقال کر گئیں۔
رضیہ بٹ کی عمر 89 برس تھی اور وہ کچھ روز سے لاہور کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں۔
رضیہ بٹ 19 مئی سنہ1924 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئیں۔ اُنھوں نے 51 ناول اور 350 کہانیاں تحریر کیں۔
دل و دماغ پر تاثر چھوڑنے والی تحریروں کا جب بھی ذکر ہوگا، رضیہ بٹ کا نام ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔
رضیہ بٹ کی کہانیوں میں حقیقت کی تلخ سچائیوں کا عنصر ایک مثبت انداز میں موجود ہوا کرتا تھا، جس میں معاشرتی ناہمواریوں اور اداس لمحوں کا تاثر نمایاں ہوا کرتا تھا۔
اُن کا مشہور ناول ’بچھڑے لمحے‘ اُن کی حقیقی زندگی کی عکاسی کرتا ہے۔
زندگی کے چلتے پھرتے کرداروں اور الفاظ کی اثر انگیزی کے سبب، رضیہ بٹ کے ناول مقبول تھے۔
رضیہ بٹ کے لکھے گئے ناولوں پر لالی وڈ کی طرف سے کئی فلمیں بھی بنائی گئیں، جن میں نائلہ، صائقہ، انیلا اور گلابو قابل ذکر ہیں۔
اردو ادب اور ناول نگاری کو ایک خاص رنگ دینے والی ناول نگار رضیہ بٹ نے تحریک پاکستان میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
رضیہ بٹ کی عمر 89 برس تھی اور وہ کچھ روز سے لاہور کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں۔
رضیہ بٹ 19 مئی سنہ1924 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئیں۔ اُنھوں نے 51 ناول اور 350 کہانیاں تحریر کیں۔
دل و دماغ پر تاثر چھوڑنے والی تحریروں کا جب بھی ذکر ہوگا، رضیہ بٹ کا نام ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔
رضیہ بٹ کی کہانیوں میں حقیقت کی تلخ سچائیوں کا عنصر ایک مثبت انداز میں موجود ہوا کرتا تھا، جس میں معاشرتی ناہمواریوں اور اداس لمحوں کا تاثر نمایاں ہوا کرتا تھا۔
اُن کا مشہور ناول ’بچھڑے لمحے‘ اُن کی حقیقی زندگی کی عکاسی کرتا ہے۔
زندگی کے چلتے پھرتے کرداروں اور الفاظ کی اثر انگیزی کے سبب، رضیہ بٹ کے ناول مقبول تھے۔
رضیہ بٹ کے لکھے گئے ناولوں پر لالی وڈ کی طرف سے کئی فلمیں بھی بنائی گئیں، جن میں نائلہ، صائقہ، انیلا اور گلابو قابل ذکر ہیں۔
اردو ادب اور ناول نگاری کو ایک خاص رنگ دینے والی ناول نگار رضیہ بٹ نے تحریک پاکستان میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔