اجلاس کی ابتدائی نسشت ایک گھنٹے تک جاری رہی جس میں جوہری مواد کو محفوظ بنانےاور تخفیف اسلحہ کے موضوعات پر بات ہوئی، جب کہ نیوکلیئر مٹیریل اور کسی امکانی جوہری دہشت گردی سے بچنے کے بارے میں زیادہ واضح عزم کے اظہار کا اعادہ کیا گیا
نیوکلیئر سکیورٹی سربراہ اجلاس کی افتتاحی تقریب کے بعد، پیر کے ہی روز ہونے والی ابتدائی نشست کے دوران شرکا نے جوہری سلامتی کےموضوع پر تفصیلی غور کیا، اپنی آرا اور تجاویز پیش کیں۔ یہ بات حکومت نیدرلینڈ کے ترجمان، ایمبسیڈر پائیٹ ڈی کلرک نے رات گئے میڈیا سینٹر میں ایک اخباری بریفنگ میں کہی۔
اُنھوں نے بتایا کہ افتتاحی اجلاس میں نیدرلینڈ کے وزیر اعظم، مارک روٹے؛ جنوبی کوریا کے صدر پارک گئیون اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے خطاب کیا۔
بعدازاں، اجلاس کی ابتدائی نسشت ایک گھنٹے تک جاری رہی جس میں جوہری مواد کو محفوظ بنانےاور تخفیف اسلحہ کے موضوعات پر بات ہوئی، جب کہ نیوکلیئر مٹیریل اور کسی امکانی جوہری دہشت گردی سے بچنے کے بارے میں ’زیادہ واضح عزم کے اظہار کا اعادہ کیا گیا‘۔
دوسری طرف، نیوکلیئر مواد کو محفوظ بنانے کے حوالے سے وسیع نوعیت کی تجاویز سامنے آئیں، جو منگل کے اعلامیے کا حصہ ہوں گی۔
ترجمان کے مطابق، یہ معاملہ بھی زیر بحث آیا جوہری مواد غلط ہاتھوں میں چلے جانے کی صورت میں کیا ہو۔
ابتدائی نشست کے دوران، مختلف اقوام کی طرف سے اپنی آرا اور خیالات بھی پیش ہوئے، جن پر ’سودمند بات چیت ہوئی‘۔
اُن کے بقول، اس موقع پر مختلف انداز فکر کی سوچ سامنے آئی۔ لیکن، کوئی فوری قابل ذکر نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
ساتھ ہی، ترجمان کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر سکیورٹی کے اجلاس کے بعد رہنما سڑک پار ایک دوسرے مقام پر ایک اور میٹنگ میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے، جس کا، ترجمان کے بقول، اس خاص اجلاس سے کوئی تعلق نہیں ،’جبکہ اس اجلاس میں ہمارا دھیان جوہری سلامتی کے سربراہ اجلاس پر ہی موکرز رہا‘۔
بعدازاں، وفود نیدرلینڈ کے بادشاہ کی طرف سے دیے گئے عشائیے میں شریک ہوئے۔
اُنھوں نے بتایا کہ افتتاحی اجلاس میں نیدرلینڈ کے وزیر اعظم، مارک روٹے؛ جنوبی کوریا کے صدر پارک گئیون اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے خطاب کیا۔
بعدازاں، اجلاس کی ابتدائی نسشت ایک گھنٹے تک جاری رہی جس میں جوہری مواد کو محفوظ بنانےاور تخفیف اسلحہ کے موضوعات پر بات ہوئی، جب کہ نیوکلیئر مٹیریل اور کسی امکانی جوہری دہشت گردی سے بچنے کے بارے میں ’زیادہ واضح عزم کے اظہار کا اعادہ کیا گیا‘۔
دوسری طرف، نیوکلیئر مواد کو محفوظ بنانے کے حوالے سے وسیع نوعیت کی تجاویز سامنے آئیں، جو منگل کے اعلامیے کا حصہ ہوں گی۔
ترجمان کے مطابق، یہ معاملہ بھی زیر بحث آیا جوہری مواد غلط ہاتھوں میں چلے جانے کی صورت میں کیا ہو۔
ابتدائی نشست کے دوران، مختلف اقوام کی طرف سے اپنی آرا اور خیالات بھی پیش ہوئے، جن پر ’سودمند بات چیت ہوئی‘۔
اُن کے بقول، اس موقع پر مختلف انداز فکر کی سوچ سامنے آئی۔ لیکن، کوئی فوری قابل ذکر نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
ساتھ ہی، ترجمان کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر سکیورٹی کے اجلاس کے بعد رہنما سڑک پار ایک دوسرے مقام پر ایک اور میٹنگ میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے، جس کا، ترجمان کے بقول، اس خاص اجلاس سے کوئی تعلق نہیں ،’جبکہ اس اجلاس میں ہمارا دھیان جوہری سلامتی کے سربراہ اجلاس پر ہی موکرز رہا‘۔
بعدازاں، وفود نیدرلینڈ کے بادشاہ کی طرف سے دیے گئے عشائیے میں شریک ہوئے۔