نیدرلینڈ کے تاریخی شہر،ہیگ میں پیر کے دِن سے دو روزہ (مارچ 24 اور 25)نیوکلیئر سکیورٹی سربراہ اجلاس کا آغاز ہو رہا ہے، جس میں 53 ممالک کے صدور، وزرائے اعظم یا اعلیٰ سطحی وفود شریک ہوں گے۔
اجلاس کا باضابطہ افتتاح تین بجے سہ پہر ہوگا، جس کے بعد سارے وفود مشترکہ ملاقات کریں گے؛ جب کہ پیر کی شام، ہالینڈ کے بادشاہ اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے مہمانوں کے عشائیے کا اہتمام کریں گے۔
منگل کے دِن اجلاس کے دوسرے اور آخری روز، باضابطہ بات چیت کا دور صبح منعقد ہوگا؛ جب کہ شام کے اجلاس کے اختتام پر امریکی صدر براک اور اور ڈچ وزیر اعظم مارک روٹے ایک مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
ادھر، پاکستان کا ایک 16 رُکنی وفد، جس کی سربراہی وزیر اعظم نواز شریف کر رہے ہیں، اتوار کی شام ایمسٹرڈم پہنچا؛ جب کہ بھارتی وزیر خارجہ، سلمان خورشید اپنے ملک کی نمائندگی کے لیے پیر ہی کو ہیگ پہنچنے والے ہیں۔
چین کے وزیر اعظم، ژی جِن پِنگ پہلے ہی نیدرلینڈ پہنچ چکے ہیں، اور اتوار کو اُن کی ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے سے ملاقات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق، پیر کی ہی شام وزیر اعظم نواز شریف کی فرانس کے ہم منصب سے ملاقات ہوگی؛ جب کہ منگل کے روز تین بجے شام، وہ میڈیا سینٹر میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
جمھوریہ کوریا کے صدر گیون ہائی، ترکی کے صدر عبداللہ گُل؛ اردن کے صدر عبد اللہ ثانی؛ قزاکستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف؛ نائجیریا کے صدر، گُڈلک جوناتھن؛ جاپان کے وزیر اعظم شنزو ایبے؛ سنگاپو کے وزیر اعظم لی سین لونگ، یوکرین کے وزیر اعظم آرسینی یٹسونک ؛ کنیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر اس سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
نیدرلینڈ کے وزیر اعظم، مارک روٹے نے اتوار کی شام اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہیگ کے تاریخی شہر میں نیوکلیئر سکیورٹی کے موضوع پر بین الاقوامی سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
چین کے بارے میں ایک سوال پر، اُنھوں نے کہا کہ سربراہ اجلاس میں چین کا ’ایک اہم کردار ہے‘، اور بتایا کہ اُن کی چین کے صدر سےاتوار کو ملاقات ہوچکی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ 53 ممالک کے سربراہان مملکت یا حکومتی سربراہ یا اعلیٰ سطحی وفود اس دو روزہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ اِن کے علاوہ، نیٹو، یورپی یونین، توانائی کا بین الاقوامی ادارہ اور اقوا م متحدہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔
ہالینڈ کے وزیر اعظم نے کہا کہ سولین مقامات پر موجود جوہری مواد کا معاملہ زیر بحث آئے گا، جس کا مطلب، بقول اُن کے، نیوکلیئر طاقت کے غلط ہاتھوں میں چلے جانے کے خطرے کو روکنا ہے۔
اُنھوں نےبتایا کہ 2010میں واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کے دوران 40 ممالک نے شرکت کی تھی، جب کہ ہیگ میں یہ تعداد بڑھ کر 53 ہوگئی ہے۔
علاوہ ازیں، کئی ایک ممالک نے اپنے طور پر منتظمین کو بتایا ہے کہ اُن کی طرف سے جوہری مواد کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے اقدامات کیے گئے ہیں، جب کہ اُنھوں نے عزم کر رکھا ہے کہ جوہری تحفظ کے معاملے کو اولین ترجیح دی جائے گی۔
یوکرین کے معاملے پر ایک سوال کے جواب میں، مارک روٹے نے کہا کہ اجلاس سے باہر اس معاملے پر بات چیت ہو سکتی ہے۔
ایک اور سوال پر، اُنھوں نے کہا کہ اجلاس کے انعقاد پر اُن کی حکومت دو کروڑ 40 لاکھ یورو خرچ کر رہی ہے۔
ایک اخباری نمائندے نے یہ معلوم کیا آیا تخفیف اسلحہ کا معاملہ زیر بحث آئے گا، تو ہالینڈ کے وزیر اعظم نے نفی میں جواب دیا۔ بقول اُن کے، ’تخفیف اسلحہ پر غور کے لیے دوسرے فورم موجود ہیں‘۔
اجلاس کا باضابطہ افتتاح تین بجے سہ پہر ہوگا، جس کے بعد سارے وفود مشترکہ ملاقات کریں گے؛ جب کہ پیر کی شام، ہالینڈ کے بادشاہ اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والے مہمانوں کے عشائیے کا اہتمام کریں گے۔
منگل کے دِن اجلاس کے دوسرے اور آخری روز، باضابطہ بات چیت کا دور صبح منعقد ہوگا؛ جب کہ شام کے اجلاس کے اختتام پر امریکی صدر براک اور اور ڈچ وزیر اعظم مارک روٹے ایک مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
ادھر، پاکستان کا ایک 16 رُکنی وفد، جس کی سربراہی وزیر اعظم نواز شریف کر رہے ہیں، اتوار کی شام ایمسٹرڈم پہنچا؛ جب کہ بھارتی وزیر خارجہ، سلمان خورشید اپنے ملک کی نمائندگی کے لیے پیر ہی کو ہیگ پہنچنے والے ہیں۔
چین کے وزیر اعظم، ژی جِن پِنگ پہلے ہی نیدرلینڈ پہنچ چکے ہیں، اور اتوار کو اُن کی ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے سے ملاقات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق، پیر کی ہی شام وزیر اعظم نواز شریف کی فرانس کے ہم منصب سے ملاقات ہوگی؛ جب کہ منگل کے روز تین بجے شام، وہ میڈیا سینٹر میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
جمھوریہ کوریا کے صدر گیون ہائی، ترکی کے صدر عبداللہ گُل؛ اردن کے صدر عبد اللہ ثانی؛ قزاکستان کے صدر نور سلطان نذر بایوف؛ نائجیریا کے صدر، گُڈلک جوناتھن؛ جاپان کے وزیر اعظم شنزو ایبے؛ سنگاپو کے وزیر اعظم لی سین لونگ، یوکرین کے وزیر اعظم آرسینی یٹسونک ؛ کنیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر اس سربراہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
نیدرلینڈ کے وزیر اعظم، مارک روٹے نے اتوار کی شام اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہیگ کے تاریخی شہر میں نیوکلیئر سکیورٹی کے موضوع پر بین الاقوامی سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
چین کے بارے میں ایک سوال پر، اُنھوں نے کہا کہ سربراہ اجلاس میں چین کا ’ایک اہم کردار ہے‘، اور بتایا کہ اُن کی چین کے صدر سےاتوار کو ملاقات ہوچکی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ 53 ممالک کے سربراہان مملکت یا حکومتی سربراہ یا اعلیٰ سطحی وفود اس دو روزہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ اِن کے علاوہ، نیٹو، یورپی یونین، توانائی کا بین الاقوامی ادارہ اور اقوا م متحدہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔
ہالینڈ کے وزیر اعظم نے کہا کہ سولین مقامات پر موجود جوہری مواد کا معاملہ زیر بحث آئے گا، جس کا مطلب، بقول اُن کے، نیوکلیئر طاقت کے غلط ہاتھوں میں چلے جانے کے خطرے کو روکنا ہے۔
اُنھوں نےبتایا کہ 2010میں واشنگٹن میں ہونے والے اجلاس کے دوران 40 ممالک نے شرکت کی تھی، جب کہ ہیگ میں یہ تعداد بڑھ کر 53 ہوگئی ہے۔
علاوہ ازیں، کئی ایک ممالک نے اپنے طور پر منتظمین کو بتایا ہے کہ اُن کی طرف سے جوہری مواد کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے اقدامات کیے گئے ہیں، جب کہ اُنھوں نے عزم کر رکھا ہے کہ جوہری تحفظ کے معاملے کو اولین ترجیح دی جائے گی۔
یوکرین کے معاملے پر ایک سوال کے جواب میں، مارک روٹے نے کہا کہ اجلاس سے باہر اس معاملے پر بات چیت ہو سکتی ہے۔
ایک اور سوال پر، اُنھوں نے کہا کہ اجلاس کے انعقاد پر اُن کی حکومت دو کروڑ 40 لاکھ یورو خرچ کر رہی ہے۔
ایک اخباری نمائندے نے یہ معلوم کیا آیا تخفیف اسلحہ کا معاملہ زیر بحث آئے گا، تو ہالینڈ کے وزیر اعظم نے نفی میں جواب دیا۔ بقول اُن کے، ’تخفیف اسلحہ پر غور کے لیے دوسرے فورم موجود ہیں‘۔