ایران میں قید یا لاپتا چار امریکیوں کے اہل خانہ نے اپنے پیاروں کی واپسی کو عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ایٹمی معاہدہ طے کرنے کی حتمی تاریخ ختم ہونے سے قبل مشروط کرنے کی اپیل کی ہے۔
امریکی کانگریس میں سماعت کے دوران نغمانہ عابدینی نےخارجہ امور کی کمیٹی کے اراکین کو بتایا کہ مذہب تبدیل کرکے مسیحیت قبول کرنے والے ان کے شوہر، سعید کو شعیہ اکثریت والے ملک، ایران میں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
طویل عرصے سے قید میں رکھے جانے کی وجہ سے، اُنھوں نے اپنے شوہر کی ذہنی صحت کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا۔ بقول اُن کے، ’مجھے سب سے زیادہ یہ فکرمندی لاحق ہے کہ ان کے گھر لوٹنے کے بعد، ایک بیوی اور ماں کی حثیت سے مجھے اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔
کانگریس کی امور خارجہ کمیٹی نے دو گھنٹے کی سماعت کے بعد ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں ان تین امریکیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جن کے بارے میں تصدیق ہوچکی ہے کہ وہ ایرانی حکام کی قید میں ہیں۔
ان قانون سازوں نے اس اپیل کو دہرایا کہ ایران میں لاپتہ ہونے والے ان امریکی شہریوں کے بارے میں اطلاع فراہم کی جائے۔
ایران میں 2007ء میں کام کے دوران اغوا ہونے والے ایک سابق وفاقی ایجنٹ کے بیٹے، روبرٹ لیونسن نے اپنے والد کے بارے میں معلومات کی التجا کی، جن کے بارے میں اب تک کوئی معلومات نہیں۔
بقول اُن کے، ’ہم ہر چیز سے مایوس ہیں۔ کوئی جواب نہیں۔ کوئی تصدیق نہیں کرتا کہ وہ وہاں موجود بھی ہیں۔ صرف ہمیں امید دلائی جاتی ہے۔‘
ریپبلکن قیادت والے اراکین کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ ایران، امریکہ اور دیگر ملکوں کے درمیان ایٹمی پروگرام پر جاری مذاکرات جسے جون کے آخیر تک معاہدے کی شکل دی جانی ہے، گرفتار امریکیوں کی رہائی کو بھی شامل کیا جائے۔
منگل کو ہونے والی سماعت میں 2011ء میں قید ہونے والے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے صحافی، جیسن رضائیاں کے بھائی علی رضائیاں اور سارہ حکمتی کے بھائی عامر نے بھی بیان قلمند کرایا۔