امریکہ میں جون کے مہینے میں آنے والے شامی پناہ گزینوں کی تعداد مئی کے مقابلے میں دو گنی ہو گئی ہے۔
ان پناہ گزینوں کے آنے سے اب یہ دکھائی دیتا ہے کہ صدر اوباما کی طرف سے رواں مالی سال کے اختتام سے پہلے امریکہ میں 10 ہزار شامی پناہ گزینوں کو آباد کرنے کے مقررہ ہدف کو پورا کرنا ممکن ہو سکے گا جس کی معیاد 30 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔
امریکہ کی وزارت خارجہ کے 'رفیوجی پروسیسنگ سینٹر' کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ 2,381 شامی پناہ گزین امریکہ پہنچے تھے۔ یہ افراد امریکہ کی 38 ریاستوں میں آباد ہوئے ہیں جن میں سے مشی گن میں 570، کیلی فورنیا میں 500، ایریزونا میں 388، الینوائے میں 343، پنسلوانیا میں 340 اور ٹیکساس میں 301 آباد ہوئے ہیں۔
انتظامیہ کی طرف سے مقرر کردہ ہدف کو پورا کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ امریکہ آئندہ تین ماہ کے دوران 4,814 شامی پناہ گزینوں کو اپنے ہاں آباد کرے۔
کونسل آن فارن ریلیشنز کے مطابق 2011 میں شام میں خانہ جنگی کے شروع ہونے کے بعد سے 41 لاکھ شامیوں کو اپنا ملک چھوڑنا پڑا۔
ان میں زیادہ تر پناہ گزین نے اردن، لبنان اور ترکی کے ہمسایہ ممالک میں پناہ لی۔شام کی خانہ جنگی کی وجہ سے یورپ کو پناہ گزینوں کے بحران کا سامنا کرنا پڑا جہاں 2015 میں تقریباً دس لاکھ پناہ گزینوں کی آمد ہوئی۔