بغیر پائلٹ کے مبینہ امریکی جاسوس طیارے یعنی ڈورن سے شمالی وزیرستان کے انتظامی مرکزی میران شاہ کے مضافات میں ایک مکان اور گاڑی پر چار میزائل داغے گئے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی میزائل حملے میں کم از کم 17 مشتبہ جنگجو ہلاک ہو گئے۔
اطلاعات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب بغیر پائلٹ کے مبینہ امریکی جاسوس طیارے یعنی ڈورن سے شمالی وزیرستان کے انتظامی مرکزی میران شاہ کے مضافات میں ایک مکان اور گاڑی پر چار میزائل داغے گئے۔
حملے سے مشتبہ عسکریت پسندوں کے زیر استعمال مکان منہدم ہو گیا۔
جس علاقے میں یہ حملہ ہوا وہاں تک براہ راست میڈیا کے نمائندوں کی رسائی نہیں اس لیے ہلاکتوں کی تعداد اور مرنے والوں شناخت کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
پاکستان نے افغان سرحد سے ملحقہ اپنے قبائلی علاقے میں ہونے والے مشتبہ امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملکی سالمیت، خودمختاری اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستان نے امریکہ سے احتجاج کرتے ہوئے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
بیان کے مطابق حکومت پاکستان اس موقف پر قائم ہے کہ ڈرون حملے غیر سودمند، معصوم شہریوں کی ہلاکت کا باعث اور انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ حملے دونوں ملکوں کی طرف سے خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کی خواہش اور اس کے لیے پر خلوص باہمی تعاون کی کوششوں پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
امریکہ باور کرتا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ سے منسلک طالبان شدت پسندوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں اتحادی افواج پر ہلاکت خیز حملے کرتے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں رواں سال مئی میں ایک ایسے ہی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نائب امیر ولی الرحمٰن جب کہ اس سے قبل طالبان کمانڈر مولوی نذیر سمیت کئی اہم جنگجو کمانڈر ڈرون حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔
پاکستان میں وزیراعظم نواز شریف کی حکومت بننے کے بعد یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے۔
اس سے قبل ہونے والے ڈرون حملے پر پاکستان نے امریکہ سے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ کو بھی دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی و اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے حال ہی میں قومی اسمبلی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت ڈرون حملے رکوانے کے لیے ایک نئی پالیسی بنا رہی ہے اور اس بارے میں سنجیدگی سے کام کیا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب بغیر پائلٹ کے مبینہ امریکی جاسوس طیارے یعنی ڈورن سے شمالی وزیرستان کے انتظامی مرکزی میران شاہ کے مضافات میں ایک مکان اور گاڑی پر چار میزائل داغے گئے۔
حملے سے مشتبہ عسکریت پسندوں کے زیر استعمال مکان منہدم ہو گیا۔
جس علاقے میں یہ حملہ ہوا وہاں تک براہ راست میڈیا کے نمائندوں کی رسائی نہیں اس لیے ہلاکتوں کی تعداد اور مرنے والوں شناخت کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
پاکستان نے افغان سرحد سے ملحقہ اپنے قبائلی علاقے میں ہونے والے مشتبہ امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملکی سالمیت، خودمختاری اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستان نے امریکہ سے احتجاج کرتے ہوئے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
بیان کے مطابق حکومت پاکستان اس موقف پر قائم ہے کہ ڈرون حملے غیر سودمند، معصوم شہریوں کی ہلاکت کا باعث اور انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ حملے دونوں ملکوں کی طرف سے خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کی خواہش اور اس کے لیے پر خلوص باہمی تعاون کی کوششوں پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
امریکہ باور کرتا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ سے منسلک طالبان شدت پسندوں نے اپنی محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سے وہ سرحد پار افغانستان میں اتحادی افواج پر ہلاکت خیز حملے کرتے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں رواں سال مئی میں ایک ایسے ہی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نائب امیر ولی الرحمٰن جب کہ اس سے قبل طالبان کمانڈر مولوی نذیر سمیت کئی اہم جنگجو کمانڈر ڈرون حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔
پاکستان میں وزیراعظم نواز شریف کی حکومت بننے کے بعد یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے۔
اس سے قبل ہونے والے ڈرون حملے پر پاکستان نے امریکہ سے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ کو بھی دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔
وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی و اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے حال ہی میں قومی اسمبلی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت ڈرون حملے رکوانے کے لیے ایک نئی پالیسی بنا رہی ہے اور اس بارے میں سنجیدگی سے کام کیا جا رہا ہے۔