امریکہ کے صدر براک اوباما کیوبا کے تاریخی دورے پر اتوار کو ہوانا پہنچے، جو گزشتہ 88 برسوں میں کسی امریکی صدر کا اس کمیونسٹ ملک کا پہلا دورہ ہے۔
وہ پیر کو کیوبا کے صدر راہول کاسترو سے ملاقات کریں گے۔ ہوانا پلیس میں ہونے والی یہ ملاقات دونوں رہنماؤں کے درمیان حالیہ برسوں میں ہونے والی چوتھی ملاقات ہو گی۔
صدر اوباما صدارتی طیارے 'ایئر فورس ون' کے ذریعے اتوار کی شام ہوانا کے 'جوز مارٹی انٹرنیشنل ایئر پورٹ' پہنچے تو کیوبا کے اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا۔
خاتونِ اول مشیل اوباما، ان کی دونوں صاحبزادیاں، امریکی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران اور کئی اہم کاروباری شخصیات بھی صدر براک اوباما کے وفد میں شامل ہیں۔
اپنے تین روزہ دورے کے پہلے روز اتوار کی شام صدر اوباما ہوانا کے قدیم حصے کے معروف مقامات کا دورہ کریں گے۔
امریکی صدر اور ان کے کیوبن ہم منصب راؤل کاسترو کے درمیان ملاقات پیر کو ہوگی جس کے بعد امریکی صدر کیوبا کی کاروباری شخصیات کے ایک اجتماع سے خطاب کریں گے۔
اپنے دورے کے دوران صدر اوباما ہوانا کے امریکی سفارت خانے میں کیوبا کی کمیونسٹ حکومت کے سرگرم مخالفین سے نجی ملاقات کرنے کے علاوہ کیوبن قوم سے سرکاری ٹی وی کے ذریعے براہِ راست خطاب بھی کریں گے۔
دورے کے آخری روز منگل کو صدر اوباما اور صدر کاسترو ہوانا میں بیس بال کا ایک نمائشی میچ دیکھیں گے۔ تاہم اس دورے کے دوران صدر اوباما کی کیوبا کے کمیونسٹ انقلاب کے بانی اور موجودہ صدر کے بڑے بھائی فیڈل کاسترو سے ملاقات طے نہیں۔
سنہ 1928 کے بعد کسی امریکی صدر کا کیوبا کا یہ پہلا دورہ ہے۔ فیڈل کاسترو کی قیادت میں 1959ء میں کیوبا میں آنے والے کمیونسٹ انقلاب کے بعد سے واشنگٹن اور ہوانا کے سفارتی تعلقات منقطع ہوگئے تھے۔ لیکن صدر اوباما کی جانب سے کیوبا سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلی کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان دسمبر 2014ء میں براہِ راست روابط کا آغاز ہوا تھا۔
ان روابط کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوچکے ہیں جب کہ دونوں ملکوں کے درمیان ہوائی اور بحری رابطوں کی بحالی اور باہمی تجارت کے فروغ سے متعلق کئی معاہدات بھی طے پاگئے ہیں۔
صدر اوباما نے کیوبا پر 54 برسوں سے عائد امریکی پابندیاں اٹھانے کا بھی اعلان کر رکھا ہے لیکن کانگریس میں اکثریت کی حامل ری پبلکن جماعت کے رہنما کیوبا پر سے پابندیوں کے مکمل خاتمے کی مخالفت کر رہے ہیں۔