امریکی صدر نے مصر کی عبوری حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی کاروائی کی "سخت مذمت" کرتے ہوئے اسے مارشل لا کی طرف سفر قرار دیا۔
واشنگٹن —
مصرمیں عبوری حکومت کی جانب سے معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں کے خلاف کی جانے والے ہلاکت خیز کاروائی کے ردِ عمل میں امریکہ کے صدر براک اوباما نے دونوں ملکوں کی مشترکہ فوجی مشقیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کو امریکی ریاست میساچوسٹس کے تفریحی مقام 'مارتھاز وائن یارڈ' میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے مصر کی عبوری حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی کاروائی کی "سخت مذمت" کرتے ہوئے اسے مارشل لا کی طرف سفر قرار دیا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ وہ بدھ کو قاہرہ میں پیش آنے والے واقعات کے ردِ عمل میں 'برائٹ اسٹار' کے نام سے ہونے والی امریکہ اور مصر کی ششماہی فوجی مشقیں منسوخ کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب عام شہریوں کو گلیوں میں قتل کیا جارہا ہو، امریکہ مصر کے ساتھ اپنا روایتی تعلق جاری نہیں رکھ سکتا۔
صدر اوباما اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ 'مارتھاز وائن یارڈ' میں ایک ہفتے طویل تعطیلات منارہے ہیں ۔ لیکن قاہرہ میں بدھ کو ہونے والی کاروائی میں پانچ سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد انہیں دورانِ تعطیلات ہی مصر کی صورتِ حال پر اپنی حکومت کا موقف واضح کرنے کے لیے صحافیوں کے سامنے آنا پڑا۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں بدھ کو فوج اور پولیس نے معزول صدر محمد مرسی کے ان ہزاروں حامیوں پر دھاوا بول دیاتھا جو گزشتہ پانچ ہفتوں سے شہر کے دو مختلف مقامات پر دھرنے دیے ہوئے تھے۔
فوج نے جارحانہ کاروائی کرتے ہوئے مظاہرین کے دھرنے ختم کرادیے تھے لیکن اس کی کاروائی کے دوران میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مصر کی وزارتِ صحت نے فوجی کاروائی میں 500 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جب کہ معزول صدر محمد مرسی کی جماعت 'اخوان المسلمون' کے رہنمائوں نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد "ہزاروں " میں بتائی ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ اور مصر کی فوج کے درمیان طویل عرصے سے قریبی تعلقات قائم ہیں جب کہ واشنگٹن انتظامیہ مصر کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی فوجی اور 25 کروڑ ڈالر کی معاشی امداد امداد بھی دیتی ہے۔
تاہم صدر اوباما نے اپنے خطاب میں مصر کو دی جانے والی امریکی امداد کے مستقبل سے متعلق کوئی پالیسی بیان دینے سے گریز کیا۔
جمعرات کو امریکی ریاست میساچوسٹس کے تفریحی مقام 'مارتھاز وائن یارڈ' میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے مصر کی عبوری حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی کاروائی کی "سخت مذمت" کرتے ہوئے اسے مارشل لا کی طرف سفر قرار دیا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ وہ بدھ کو قاہرہ میں پیش آنے والے واقعات کے ردِ عمل میں 'برائٹ اسٹار' کے نام سے ہونے والی امریکہ اور مصر کی ششماہی فوجی مشقیں منسوخ کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب عام شہریوں کو گلیوں میں قتل کیا جارہا ہو، امریکہ مصر کے ساتھ اپنا روایتی تعلق جاری نہیں رکھ سکتا۔
صدر اوباما اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ 'مارتھاز وائن یارڈ' میں ایک ہفتے طویل تعطیلات منارہے ہیں ۔ لیکن قاہرہ میں بدھ کو ہونے والی کاروائی میں پانچ سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد انہیں دورانِ تعطیلات ہی مصر کی صورتِ حال پر اپنی حکومت کا موقف واضح کرنے کے لیے صحافیوں کے سامنے آنا پڑا۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں بدھ کو فوج اور پولیس نے معزول صدر محمد مرسی کے ان ہزاروں حامیوں پر دھاوا بول دیاتھا جو گزشتہ پانچ ہفتوں سے شہر کے دو مختلف مقامات پر دھرنے دیے ہوئے تھے۔
فوج نے جارحانہ کاروائی کرتے ہوئے مظاہرین کے دھرنے ختم کرادیے تھے لیکن اس کی کاروائی کے دوران میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مصر کی وزارتِ صحت نے فوجی کاروائی میں 500 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جب کہ معزول صدر محمد مرسی کی جماعت 'اخوان المسلمون' کے رہنمائوں نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد "ہزاروں " میں بتائی ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ اور مصر کی فوج کے درمیان طویل عرصے سے قریبی تعلقات قائم ہیں جب کہ واشنگٹن انتظامیہ مصر کو سالانہ ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی فوجی اور 25 کروڑ ڈالر کی معاشی امداد امداد بھی دیتی ہے۔
تاہم صدر اوباما نے اپنے خطاب میں مصر کو دی جانے والی امریکی امداد کے مستقبل سے متعلق کوئی پالیسی بیان دینے سے گریز کیا۔