امریکی صدر براک اوباما نے آج کیلی فورنیا کے شہر پالو آلٹو میں واقع اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں منعقدہ عالمی معاشی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جونوان ساجھے داروں پر زور دیا کہ وہ ملکوں کے ایک دوسرے پر انحصار کے فوائد کو ’’عام کریں‘‘۔ اُنھوں نے یہ بات اُس روز کہی جس دِن تاریخی ریفرنڈم میں برطانیہ نے یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔
اوباما نے نوجوان تخلیق کاروں پر مشتمل اجتماع سے کہا کہ ’’دنیا سمٹ کر رہ گئی ہے۔ یہ باہم مربوط مراسم کا دور ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ تخلیق کے عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے، ایک دوسرے پر انحصار کے اِس مربوط انداز کو مزید پختہ کرنے کی سعی کی جائے‘‘، حالانکہ، بقول اُن کے، ’’درپیش چیلنج اور خدشات بیان سے باہر ہیں‘‘۔
برطانوی ووٹ کے بارے میں اوباما کی جمعے کی صبح سویرے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی، جس میں اُنھوں نے امریکہ کی جانب سے برطانیہ کے ساتھ ’’خصوصی تعلقات‘‘ کو برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
کیمرون نے کہا کہ برطانیہ پُر اعتماد ہے کہ یورپی یونین سے نکلنے کے عبوری دور سے بہتر طور پر نبردآزما ہوگا‘‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل سے بھی بات کی ہے، جب کہ اُنھوں نے آئندہ ہفتوں اور مہینوں کے دوران یورپی یونین کے ارکان سے قریبی کام پر رضامندی کا اظہار کیا۔
اوباما نے کہا کہ یہ سربراہ اجلاس اپنی صلاحیتیں ثابت کرنے کا موقعہ فراہم کرتا ہے۔۔۔ اس بات کی تسخیر کرنے، سیکھنے، تعمیر کی لگن، سوال اٹھانے اور غور و خوض کا موقع دیتا ہے، جس سے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا نیا طریقہٴ کار سیکھا جا سکتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ساجھے داری کے دم خم سے ہم دنیا کو سنوار رکھتے ہیں۔
صدر نے کہا کہ نئے کاروباری اداروں کے آغاز سے افراد اور اہل خانہ کی کامیابی ممکن ہوگی، جس سے لوگوں کو خوش حالی کی راہ پر ڈالا جاسکتا ہے۔
سربراہ اجلاس میں شریک ایک عالمی انسان دوست، کامران الاہیان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ برکلے، کیلی فورنیا میں قائم ’بِٹ امینا‘ نامی ادارہ، جو نوجوان تخلیق کاروں کو عالمی ساجھے داری سکھاتا ہے، آئندہ 10 برسوں کے دوران ایک کروڑ جدید پیشہ ور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
کامران نے کہا کہ ساجھے داری دہشت گردی اور کشیدگی بھڑکانے کی منفی سوچوں کا ایک مثبت متبادل ہے۔
اپنے کلمات میں اوباما نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کی پہلی بار اس سہ روزہ سربراہ اجلاس میں کیوبا سے تعلق رکھنے والے 11 نوجوان ساجھے دار شرکت کر رہے ہیں، جس کا جمعے کو افتتاح ہوا۔