امریکہ میں بغیر ویزا قیام کی پالیسی ختم، کیوبا کا خیر مقدم

فائل فوٹو

امریکہ کے صدر براک اوباما نے جمعرات کو کیوبا کے شہریوں کے امریکہ میں داخل ہونے کے بعد بغیر ویزہ کے قیام کی پالسی کو ختم کر دیا ہے۔

اوباما نے ایک بیان میں کہا کہ 20 سالہ پرانی پالیسی ایک "مختلف دور" کے لیے بنائی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ "اس اقدام کے بعد ہم کیوبا کے تارکین وطن سے اسی طرح کا سلوک کریں گے جس طرح ہم دیگر ملکوں کے تارکین وطن کے ساتھ روا رکھتے ہیں۔"

امریکہ کے صدر براک اوباما فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ ہم کیوبا کے شہریوں کا اسی طرح خیر مقدم کرتے رہیں گے اگر وہ دیگر ملکوں کے شہریوں کی طرح قانون اور ضابطے کے تحت امریکہ آئیں گے۔

اوباما نے کیوبا سے تعلقات بہتر کرنے کے حوالے سے اسے ایک اہم قدم قراردیا ۔

صدر نے کہا کہ کیوبا نے اپنے ان تارکین وطن شہریوں کو واپس لینے پر اتفاق کیا ہے جو امریکہ میں بغیر اجازت کے داخل ہوئے تھے۔

امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن نے 1995ء میں ’ویٹ فُٹ، ڈرائی فُٹ‘ نامی پالیسی اس وقت منظور کی تھی جب کیوبا سے فرار ہو کر امریکہ آنے والے شہریوں کو ان کے ملک واپس بھیجا جاتا تھا، تو واپسی پر انہیں سخت برتاؤ اور جبر کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

تاہم عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کی وجہ سے ہر سال لاٹری کے ذریعے قانونی طور امریکہ آنے والے کیوبا کے 20 ہزار شہری متاثر نہیں ہوں گے۔

کیوبا کی حکومت نے صدر اوباما کے اس اقدام کو سراہا ہے، کیوبا کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک بیان میں اسے امریکہ اور کیوبا کے "تعلقات کو بہتر کرنے کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔"

اوباما نے اس پالیسی کو ختم کرنے کے لیے انتظامی طریقہ کار کو استعمال کیا ہے۔

نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ہفتے منصب صدارت پر فائز ہونے کے بعد اس اقدام کو ختم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کیوبا سے تعلقات کو بہتر کرنے کی اوباما کی پالیسی پر تنقید کی تھی۔

اگرچہ کیوبا کے خلاف تجارتی پابندیاں جاری ہیں تاہم واشنگٹن اور ہوانا کے درمیان مخاصمت میں کمی آئی ہے۔ امریکہ اور کیوبا کے درمیان 2015ء میں سفارتی تعلقات بحال ہوئے جو 54 سال قبل کیوبا میں فیدل کاسترو کی کیمونسٹ پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد ختم کر دیئے گئے تھے۔