صدر اوباما نے 85 ارب ڈالر تک مالیت کی ازخود لاگو ہونے والی اخراجات میں کٹوتیوں کو ’بےحس‘ اور’ یک طرفہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِن کے باعث معیشت کو نقصان پہنچےگا اور روزگارکے مواقع ضائع ہوں گے
واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے بجٹ کٹوتیوں سے بچنے کے معاملے پر قانون سازوں کی طرف سے پارٹی بازی سے بلند سوچ نہ اپنا نے کو ’ناقابلِ معافی‘ قرار دیا ہے۔
اُنھوں نے یہ بات جمعے کے دٕن وائٹ ہاؤس میں اپنے ایک خطاب میں کہی۔
صدر اوباما نے85ارب ڈالر تک مالیت کی از خود لاگو ہونے والی اخراجات میں کٹوتیوں کو ’بے حس‘ اور’یک طرفہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِن کے باعث معیشت کو نقصان پہنچے گا اور روزگار کے مواقع ضائع ہوں گے۔
یہ بجٹ کٹوتیاں اب سے کچھ ہی گھنٹے بعد (جمعے کی رات بارہ بجے سے) نافذالعمل ہو جائیں گی، اور صدر نے کہا کہ جتنی دیر یہ عائد رہیں گی، اُسی اعتبار سے اِن کے اثرات مزید نمایاں ہوں گے۔
اس سے قبل، آج صبح مسٹر اوباما نے ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوان کے چوٹی کے قائدین سے ملاقات کی جس میں بجٹ اخراجات میں از خود لاگو ہونے والی کٹوتیوں سے بچنے پر بات کی گئی، جنھیں عام طور پر ’سکوئیسٹر‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس کو ایک اہم علامتی درجہ حاصل ہے، جس سے قبل جمعرات کے دِن سینیٹ میں پیش کیے جانے والے بِل منظور نہ ہوسکے۔
صدر اوباما کے ساتھ ملاقات کے بعد، ریپبلیکن پارٹی سےتعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بینر کا کہنا تھا کہ اُن کے پاس کہنے کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔
بجٹ اخراجات میں ازخود کٹوتیوں سے بچنے کےلیے جمعے تک کی ڈیڈلائن میسر تھی۔
اُنھوں نے ریپبلیکنز کے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ پارٹی کسی ایسے بجٹ سمجھوتے پر رضامند نہیں ہوگی جس میں ٹیکس میں اضافے کا معاملہ شامل ہو۔
اُنھوں نے یہ بات جمعے کے دٕن وائٹ ہاؤس میں اپنے ایک خطاب میں کہی۔
صدر اوباما نے85ارب ڈالر تک مالیت کی از خود لاگو ہونے والی اخراجات میں کٹوتیوں کو ’بے حس‘ اور’یک طرفہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِن کے باعث معیشت کو نقصان پہنچے گا اور روزگار کے مواقع ضائع ہوں گے۔
یہ بجٹ کٹوتیاں اب سے کچھ ہی گھنٹے بعد (جمعے کی رات بارہ بجے سے) نافذالعمل ہو جائیں گی، اور صدر نے کہا کہ جتنی دیر یہ عائد رہیں گی، اُسی اعتبار سے اِن کے اثرات مزید نمایاں ہوں گے۔
اس سے قبل، آج صبح مسٹر اوباما نے ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوان کے چوٹی کے قائدین سے ملاقات کی جس میں بجٹ اخراجات میں از خود لاگو ہونے والی کٹوتیوں سے بچنے پر بات کی گئی، جنھیں عام طور پر ’سکوئیسٹر‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس کو ایک اہم علامتی درجہ حاصل ہے، جس سے قبل جمعرات کے دِن سینیٹ میں پیش کیے جانے والے بِل منظور نہ ہوسکے۔
صدر اوباما کے ساتھ ملاقات کے بعد، ریپبلیکن پارٹی سےتعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بینر کا کہنا تھا کہ اُن کے پاس کہنے کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔
بجٹ اخراجات میں ازخود کٹوتیوں سے بچنے کےلیے جمعے تک کی ڈیڈلائن میسر تھی۔
اُنھوں نے ریپبلیکنز کے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ پارٹی کسی ایسے بجٹ سمجھوتے پر رضامند نہیں ہوگی جس میں ٹیکس میں اضافے کا معاملہ شامل ہو۔