امریکی صدر براک اوباما نے اُس قانون سازی کو ویٹو کر دیا ہے جس کا مقصد اُن کی فخریہ داخلی کامیابی کے اہم حصوں کو معطل کرنا تھا، جسے ’افرڈایبل کیئر ایکٹ‘، یا معروف عام میں، ’اوباما کیئر‘ کہا جاتا ہے۔ اِس بل کا یہ بھی مقصد تھا کہ خاندانی منصوبہ بندی کی تولیدی صحت کی تنظیم کو فنڈ فراہم کرنے سے روکا جائے۔
ویٹو کا اعلان کرتے ہوئے، صدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ، ’چونکہ اِس بل کی وجہ سے لاکھوں امریکیوں کی صحت اور مالی سکیورٹی کو دھچکا پہنچنے کا خدشہ تھا، اِس لیے، مجھے ویٹو استعمال کرنا پڑا‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، ’افرڈایبل کیئر ایکٹ کو بہتر قوائد اور صارفین کی ٹھوس طریقے سے خدمت کے ذریعے چلا کر ہی ہیلتھ کیئر کو مزید قابلِ برداشت بنایا جا سکتا ہے‘۔
یہ قانون سازی صحت کے قوانین کے کلیدی ستونوں کو بگاڑ کر رکھ دیتی، جب کہ ایفرڈ ایبل ایکٹ کا مقصد یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ صحت کا انشورنس حاصل کر سکیں، اور یہ کہ ملازم رکھنے والےبڑے ادارے اپنے کارکناں کو یہ سہولت لے کر دیں۔
اس میں یہ بھی کوشش کی گئی تھی کہ ’پلاننڈ پیرنٹ ہوڈ‘ کی مد میں 45 کروڑ ڈالر کی سالانہ وفاقی رقوم بند کی جائیں، جو اِس کی بجٹ کے تیسرے حصے کے برابر ہے۔
عام خیال یہ ہے کہ بِل کے ذریعے ریپبلیکن قانون ساز اس بات کے خواہاں ہیں کہ اِس سال کے اواخر میں صدارتی انتخابات سے قبل اِسے کانگریس سے منظور کرایا جائے، جب ایوانِ نمائندگان کی تمام نشستیں اور سینیٹ کی ایک تہائی سیٹوں کے لیے انتخاب ہوگا۔
ریپبلیکن پارٹی کے اسپیکر، پال رائن نے اپنے ایک وڈیو بیان میں کہا ہے کہ ’ہم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ سینیٹ کے 60 ووٹوں کے بغیر اوباما کیئر کو ختم کرنے کا یہی کارگر راستہ ہے‘۔
بقول اسپیکر، ’اِس لیے، اگلے سال، اگر ہم یہی بِل ریپبلیکن پارٹی کے صدر کو بھیجیں گے تو اِسے قانونی درجہ مل جائے گا اور یوں اوباما کیئر ختم ہوجائے گا‘۔
آغاز سے ہی، اوباما کیئر پارٹی بازی کا معاملہ بنا ہوا ہے۔ سنہ 2013 میں ریپبلیکن پارٹی نے اِس کے فنڈ روکنے اور دو ہفتوں سے زیادہ دِن کے لیے امریکی حکومت کے کام کو بند کرنے کی کوشش کی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ایفرڈایبل کیئر ایکٹ کے تحت ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد امریکیوں نے انشورنس کی سہولت حاصل کر لی ہے؛ اور یہ کہ اب ملک میں بغیر انشورنس والے شہریوں کی تعداد انتہائی کم رہ گئی ہے۔