صدر اوباما نے تسلیم کیا کہ کھینچا تانی کی مروجہ سیاست کے نتیجے میں بسا اوقات ملک کو درپیش مسائل کا حل نہیں نکل پاتا۔
واشنگٹن —
امریکہ کے صدر براک اوباما نے نئے دور کے تقاضوں سے نئے انداز کے ساتھ نبرد آزما ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی قوم سیاسی اختلافات بھلا کر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرے۔
پیر کو اپنی دوسری مدتِ صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد واشنگٹن کے 'نیشنل مال' میں جمع لاکھوں افراد سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکی قوم کو اعلانِ آزادی میں درج اصولوں پر یقین رکھنا ہوگا کہ تمام انسان برابر پیدا کیے گئے ہیں اور انہیں پیدائشی طور پر زندگی، آزادی اور خوش رہنے کے حقوق حاصل ہیں۔
صدر اوباما نے تسلیم کیا کہ کھینچا تانی کی مروجہ سیاست کے نتیجے میں بسا اوقات ملک کو درپیش مسائل کا حل نہیں نکل پاتا۔ انہوں نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ اختلاف برائے اختلاف اور من مانی کی سیاست کو مسترد کردیں۔
صدر نے اپنے خطاب میں ان بنیادی اصولوں کی جانب اشارہ کیا جن کی روشنی میں وہ اپنی دوسری مدتِ صدارت کے دوران میں امریکہ کو درپیش مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔
اپنے خطاب میں صدر اوباما نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے مقابلے، معیشت میں بہتری لانے، غریبوں اور متوسط طبقے کے امریکیوں کے مفادات کا تحفظ کرنے اور "ہتھیاروں کی طاقت اور قانون کی حکمرانی کے ذریعے" امریکی قوم کی حفاظت کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
مختلف طبقات کے درمیان مساوات پر زور دیتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ امریکی قوم کارکن خواتین کو مردوں کے مساوی معاوضے کی ادائیگی اور ہم جنس پرستوں کو معاشرے میں یکساں حقوق کی فراہمی یقینی بنائے۔
امریکہ میں چھوٹے ہتھیاروں کے کنٹرول کی جاری بحث اور کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکی قوم کا سفر اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک کہ امریکہ کے تمام بچوں کو لاحق خطرات کو رفع نہیں کردیا جاتا۔
اس سے قبل صدر اوباما نے کو واشنگٹن میں واقع کانگریس کی عمارت 'کیپٹل ہل' کے سامنے منعقد ہونے والی عوامی تقریب میں دوسری مدتِ صدارت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان جی رابرٹس جونیئر نے صدر اوباما سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔
امریکہ کے کئی سابق صدور اور خواتینِ اول، صدر اوباما کی کابینہ کے ارکان، ارکینِ کانگریس، واشنگٹن میں تعینات مختلف ممالک کے سفیر اور دیگر اہم شخصیات کے علاوہ لاکھوں افراد نے 'نیشنل مال' میں منعقدہ تقریبِ حلف برداری میں شرکت کی۔
ایک اندازے کے مطابق تقریب میں سات لاکھ افراد شریک ہوئے۔ تاہم یہ تعدادصدر اوباما کی پہلی مدت صدارت کے آغاز پر جنوری 2009ء میں ہونے والی تقریبِ حلف برداری کے شرکا سے کہیں کم ہے جس میں 20 لاکھ لوگوں نے شرکت کی تھی۔
پیر کو اپنی دوسری مدتِ صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد واشنگٹن کے 'نیشنل مال' میں جمع لاکھوں افراد سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکی قوم کو اعلانِ آزادی میں درج اصولوں پر یقین رکھنا ہوگا کہ تمام انسان برابر پیدا کیے گئے ہیں اور انہیں پیدائشی طور پر زندگی، آزادی اور خوش رہنے کے حقوق حاصل ہیں۔
صدر اوباما نے تسلیم کیا کہ کھینچا تانی کی مروجہ سیاست کے نتیجے میں بسا اوقات ملک کو درپیش مسائل کا حل نہیں نکل پاتا۔ انہوں نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ اختلاف برائے اختلاف اور من مانی کی سیاست کو مسترد کردیں۔
صدر نے اپنے خطاب میں ان بنیادی اصولوں کی جانب اشارہ کیا جن کی روشنی میں وہ اپنی دوسری مدتِ صدارت کے دوران میں امریکہ کو درپیش مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔
اپنے خطاب میں صدر اوباما نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے مقابلے، معیشت میں بہتری لانے، غریبوں اور متوسط طبقے کے امریکیوں کے مفادات کا تحفظ کرنے اور "ہتھیاروں کی طاقت اور قانون کی حکمرانی کے ذریعے" امریکی قوم کی حفاظت کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
مختلف طبقات کے درمیان مساوات پر زور دیتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ امریکی قوم کارکن خواتین کو مردوں کے مساوی معاوضے کی ادائیگی اور ہم جنس پرستوں کو معاشرے میں یکساں حقوق کی فراہمی یقینی بنائے۔
امریکہ میں چھوٹے ہتھیاروں کے کنٹرول کی جاری بحث اور کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ امریکی قوم کا سفر اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک کہ امریکہ کے تمام بچوں کو لاحق خطرات کو رفع نہیں کردیا جاتا۔
اس سے قبل صدر اوباما نے کو واشنگٹن میں واقع کانگریس کی عمارت 'کیپٹل ہل' کے سامنے منعقد ہونے والی عوامی تقریب میں دوسری مدتِ صدارت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان جی رابرٹس جونیئر نے صدر اوباما سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔
امریکہ کے کئی سابق صدور اور خواتینِ اول، صدر اوباما کی کابینہ کے ارکان، ارکینِ کانگریس، واشنگٹن میں تعینات مختلف ممالک کے سفیر اور دیگر اہم شخصیات کے علاوہ لاکھوں افراد نے 'نیشنل مال' میں منعقدہ تقریبِ حلف برداری میں شرکت کی۔
ایک اندازے کے مطابق تقریب میں سات لاکھ افراد شریک ہوئے۔ تاہم یہ تعدادصدر اوباما کی پہلی مدت صدارت کے آغاز پر جنوری 2009ء میں ہونے والی تقریبِ حلف برداری کے شرکا سے کہیں کم ہے جس میں 20 لاکھ لوگوں نے شرکت کی تھی۔