صدر براک اوباما انڈونیشا کے اس دورے پر ہیں جس کا ایک عرصے سے انتظار کیا جارہاتھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ دنیا کے اس سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک کے ساتھ جامع شراکت داری قائم کرنا چاہتے ہیں۔
مسٹر اوباما منگل کے روز ایک روزہ دورے پر جکارتہ پہنچے ، یہ اس ملک میں ان کی دوبارہ آمد ہے جہاں انہوں نے 1960 ء کے عشرے میں اپنے بچپن کے چار سال گذارے تھے۔
انڈونیشی صدر سوسیلو بام بانگ یودھویونو کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں دونوں راہنماؤں نے تجارت، تعلیم، شفاف توانائی اور سیکیورٹی میں تعاون کو فروغ دینے کے ایک معاہدے کا اعلان کیا۔
مسٹر ا وباما نے حالیہ ہفتوں میں آنے والے قدرتی آفات کا، جن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں، ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اچھے اور برے وقتوں میں انڈونیشیا کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
انڈونیشیا کے وسطی جزیرے جاوا میں آتش فشاں پہاڑ کے پھٹنے کے بعد کی صورت حال کے باعث صدر اوباما کے جکارتہ میں قیام کو کئی گھنٹوں کے لیے کم کرنا پڑا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ وہ بین الاقوامی مسلم کمیونٹی کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بہتر بنانے کی سنجیدہ کوشش کررہے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی اس مسئلے پر بہت سا کام کیا جانا باقی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ برسوں میں پیدا ہونے والی بداعتمادی کو مکمل طورپر ختم کرنے کی توقع نہیں رکھتے۔
امریکہ ا ور انڈونیشیا کے صدور توقع ہے کہ منگل کی شامل سرکاری عشائیے پر دوبارہ مذاکرات کریں گے۔
بدھ کے روز صدر اوباما پروگرام کے مطابق جکارتہ میں استقلال مسجد کا دورہ کریں گے جو جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی مسجدہے۔ اس کے بعد توقع ہے کہ وہ یونیورسٹی آف انڈونیشیا کے ہزاروں طالب علموں سے خطاب کریں گے۔
صدر اوباما چار ملکی دورے پر ہیں ، اس کے بعد وہ جنوبی کوریا اور جاپان بھی جائیں گے جہاں وہ معیشت سے متعلق سربراہ کانفرنسوں میں شرکت کریں گے۔