صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ملکی تجارت کو وسیع تر کرنے کے اعتبار سے امریکہ ’الگ تھلگ‘ نہیں رہ سکتا۔
صدر نے جمعہ کو اطالوی وزیر اعظم میترو رانزی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں رپورٹرز سے بات چیت میں کہا کہ ’عالمی معشیت کو ہم اپنے ساحل پر روک نہیں سکتے، ہمیں میدان میں رہ کر مسابقت سے کام لینا ہوگا‘۔
صدر کا یہ بیان ریپبلکن کانگریشنل ٹیکس کمیٹی اور ڈیموکریٹک سنٹرز کے درمیان ہونے والے مجوزہ متنازعہ تجارتی معاہدے، ’ٹریڈ پروموشن اتھارٹی‘ پر سمجھوتے کے بعد سامنے آیا۔
ریپبلکنز سنٹرز اورین ہچ اور سنیٹر پاول راون نے اسی ہفتے مجوزہ پی ٹی اے میں تبدیلی کرکے اس میں انسانی حقوق کے دفعات شامل کردئے تھے اور اس بل کے مواد کو عام کر دیا تھا۔
صدر نے کہا کہ یہ ’دوررس‘ اور ’پروگریسیو ٹریڈ پرموشن اتھارٹی‘ ہے جسے ہم کانگریس کے ذریعہ آگے لے کر بڑھنا چاہتے ہیں۔ ان کا تجارتی اصول کام کرنے والے طبقے کے حقوق کا تحفظ بھی کرے گا۔ لیکن، انھوں نے اعتراف کیا کہ خود ان کی اپنی پارٹی اس بل کی حمایت میں تقسیم ہو کررہ گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ تجارت کے اندر سیاست بہت مشکل ہوجاتی ہے، خصوصی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے۔
صدر اوباما کا یہ بیان ایک ایسی پریس کانفرنس میں سامنے آیا، جہاں انھوں نے روس، یوکرین، ایران نیوکلیئر مذاکرات اور داعش کے خلاف جنگ جیسے اہم مسائل پر بات کی۔
قبل ازیں، صدر اوباما اور اطالوی وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان بہترین تعلقات کا اعادہ کیا، اور باہمی معیشت اور عالمی تحفظ کے لئے مشترکہ مقاصد طے کرنے پر زور دیا۔