پاکستان کے ایک وفاقی وزیر نے منگل کو بتایا کہ اسلام آباد اور کابل دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے ترجیحی تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر ممکت برائے اُمور داخلہ بلیغ الرحمان نے سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران بتایا کہ اس بارے میں ایک مجوزہ معاہدے کی تحریر کا افغان حکومت سے تبادلہ بھی کیا گیا ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت اور معاشی شعبے میں تعاون کے لیے مشترکہ بزنس کونسل بھی تشکیل دی جا رہی ہے جس کا پہلا اجلاس آئندہ ماہ متوقع ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے کیے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بلیغ الرحمٰن نے بتایا کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان 2010ء میں تجارتی راہداری کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے تھے۔
افغانستان پاکستان صنعت اور تجارت کے مشترکہ چیمبر کے صدر زبیر موتی والا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح کی کوششوں سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ ملے گا۔
اُدھر پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر منگل کو افغانستان پہنچے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق اُنھوں نے کہا کہ اس دورے کا مقصد تجارت کا فروغ اور علاقائی رابطوں کو بڑھانا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے بعد تجارت کے فروغ کے لیے پاکستان کی طرف سے افغانستان جانے والا یہ پہلا اعلیٰ سطحی وفد ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے متعلق دوطرفہ تعاون کے فروغ پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کے وزراء خزانہ نے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے ایک دستاویز پر دستخط بھی کیے جس میں دو طرفہ تجارت کے حجم کو آئندہ دو سالوں میں بڑھا کر دو گنا یعنی پانچ ارب ڈالر کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اس وقت دوطرفہ تجارت کا سالانہ حجم اڑھائی ارب ڈالر ہے۔