دلائی لامہ نے امریکی صدر براک اوباما سے بالمشافیٰ ملاقات میں اورلینڈو شوٹنگ پر تعزیت کی ہے، حالانکہ چین نے انتباہ جاری کیا تھا کہ دونوں سربراہان کو ملاقات نہیں کرنی چاہیئے۔
دلائی لامہ بودھوں کے روحانی پیشوا ہیں جن کی تبت کے لوگ تعظیم کرتے ہیں۔ اُنھوں نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما سے بند کمرے میں ملاقات کی۔
اوباما انتظامیہ نے بتایا ہے کہ صدر نے اورلینڈو شوٹنگ کے واقع پر دلائی لامہ کی تعزیت قبول کی اور دوسروں کے لیے ہمدردی، احساس اور عزت کے فروغ کے حوالے سے اُن کےکوششوں کی تعریف کی ہے۔
اس سے قبل، چین نے کہا تھا کہ اوباما دلائی لامہ سے ملاقات نہ کریں۔ یہ کہتے ہوئے کہ اس سے باہمی اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی۔ چین دلائی لامہ کو خطرناک علیحدگی پسند قرار دیتا ہے۔
اوباما متعدد بار دلائی لامہ سے ملاقات کر چکے ہیں اور وہ اُنھیں ’’ایک اچھا دوست‘‘ قرار دیتے ہیں۔ تاہم، چین کو خوف لاحق ہے کہ اِن ملاقاتوں سے تبت کے لوگوں کو غلط پیغام جاتا ہے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، لُو کانگ نے بدھ کے روز بیجنگ میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’اگر یہ ملاقات ہوتی ہے تو اس سے علیحدگی پسندوں کو غلط سگنل جائے گا، جو تبت کی آزادی کے لیے کوشاں ہیں، اور اس سے باہمی اعتماد اور تعاون کو نقصان پہنچ سکتا ہے‘‘۔
دلائی لامہ اور چین کی مرکزی حکومت کے درمیان سنہ 2010 میں مکالمہ بند ہوگیا تھا۔
تبت کے لوگوں نے مئی میں اپنے وزیر اعظم کو دوبارہ منتخب کیا اور اُنہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ چین کے ساتھ بات چیت میں کوئی ’بیچ کا راستہ‘‘ نکل آئے گا، جس سے تبت کی خودمختاری کی راہ نکلے گی۔