اس سے قبل اسی سال، ریپبلیکنز امیر ترین امریکیوں پر انکم ٹیکس میں اضافہ لانے کی ایک تجویز پر ڈیموکریٹس کے ساتھ سمجھوتا طے کرنے سے انکار کرچکے ہیں، جس کا مقصد حکومتی آمدن میں اضافہ کرنا ہے
واشنگٹن —
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی بحالی کی نازک صورت حال کو نقصان پہنچائے بغیر خسارے میں کمی لانے کے لیے ’اب بھی درست فیصلے کرنے‘ کا موقع باقی ہے۔
پہلی مارچ سے بجٹ میں از خود کٹوتیاں لاگو ہوجائیں گی، جسے ’سکوئیسٹر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جمعے کے روز مسٹر اوبامانے کہا کہ ایسی صورت حال کے نتیجے میں خاندانوں اور اساتذہ، فوجی تیاری، ذہنی صحت اور طبی تحقیق پر مضر اثرات پڑیں گے۔
صدر نے یہ بیان وائٹ ہاؤس میں جاپانی وزیر اعظم شنزو ابے کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران دیا۔
صدر نے رپبلیکنز پر زور دیا کہ کچھ کارپوریشنوں اور امیر افراد کو دی گئی ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کرکے آمدن بڑھانے کے لیے سینیٹ کے ڈیموکریٹس کی طرف سے پیش کردہ منصوبے کو تسلیم کیا جائے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے منصوبے میں بجٹ کٹوتیوں میں 85 ارب ڈالر کی رقم کو مؤخر کرتے ہوئے داخلی اور فوجی پروگراموں میں مساویانہ کمی لانے کے لیے کہا گیا ہے۔
اِس سے قبل اسی سال، ریپبلیکنز امیر ترین امریکیوں پر انکم ٹیکس میں اضافہ کرنے کی ایک تجویز پر ڈیموکریٹس کے ساتھ سمجھوتا طے کرنے سے انکار کرچکے ہیں، جس کا مقصد حکومتی آمدن میں اضافہ لانا تھا۔ یہ سمجھوتا نہ ہونے کے باعث ’سکوئیسٹر‘ سے بچنے کی پہلی جنوری کی اصل ڈیڈلائن ختم ہو گئی تھی۔
پہلی مارچ سے بجٹ میں از خود کٹوتیاں لاگو ہوجائیں گی، جسے ’سکوئیسٹر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جمعے کے روز مسٹر اوبامانے کہا کہ ایسی صورت حال کے نتیجے میں خاندانوں اور اساتذہ، فوجی تیاری، ذہنی صحت اور طبی تحقیق پر مضر اثرات پڑیں گے۔
صدر نے یہ بیان وائٹ ہاؤس میں جاپانی وزیر اعظم شنزو ابے کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران دیا۔
صدر نے رپبلیکنز پر زور دیا کہ کچھ کارپوریشنوں اور امیر افراد کو دی گئی ٹیکس کی چھوٹ کو ختم کرکے آمدن بڑھانے کے لیے سینیٹ کے ڈیموکریٹس کی طرف سے پیش کردہ منصوبے کو تسلیم کیا جائے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے منصوبے میں بجٹ کٹوتیوں میں 85 ارب ڈالر کی رقم کو مؤخر کرتے ہوئے داخلی اور فوجی پروگراموں میں مساویانہ کمی لانے کے لیے کہا گیا ہے۔
اِس سے قبل اسی سال، ریپبلیکنز امیر ترین امریکیوں پر انکم ٹیکس میں اضافہ کرنے کی ایک تجویز پر ڈیموکریٹس کے ساتھ سمجھوتا طے کرنے سے انکار کرچکے ہیں، جس کا مقصد حکومتی آمدن میں اضافہ لانا تھا۔ یہ سمجھوتا نہ ہونے کے باعث ’سکوئیسٹر‘ سے بچنے کی پہلی جنوری کی اصل ڈیڈلائن ختم ہو گئی تھی۔