واشنگٹن —
امریکی ایوانِ نمائندگان نےریپبلیکن پارٹی کی طرف سے پیش کردہ ایک بِل کی منظوری دی ہے، جس کی رو سے اگلے چار ماہ تک حکومتی اخراجات پورے کرنے کے لیے ملکی قرضہ جات کا حصول ممکن ہوگا۔
بدھ کے روز ہونے والی کارروائی میں ایوان نے اِس قانون سازی کی منظوری دی، جِس کے حق میں 285 اور مخالفت میں 144ووٹ پڑے۔
سینیٹ کے ڈیمو کریٹس اور صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ وقت آنے پربل سےمتعلق اقدام کیا جائے گا۔
بدھ کی اِس قانون سازی کے ذریعے قرضے کی حد میں توسیع کے معاملےکے تعین کے لیے مزید وقت میسرہو گا، جب کہ امریکہ کی طرف سے واجب الادا قرضہ جات کی ادائگی کے ممکنہ ’ ڈی فالٹ‘ کے خطرے سے بچا جا سکے گا، جس سے معیشت کو دھچکہ لگنے کا خدشہ لاحق تھا۔
اس سے قبل، ریپبلیکنز نے اخراجات میں ایک ڈالر کی کٹوتی پر ملکی قرضہ جات میں ایک ڈالر کی مساوی گنجائش کی قانونی حد کی پالیسی کی پیش کش کی تھی۔
ریپبلیکنز کے رویے میں اس تبدیلی کے پیش نظر سیاسی کھینچاتانی کے ماحول میں کسی قدر کمی آنے کی توقع ہے، اور یہ ممکن ہو سکےگا کہ ’ڈیڈلائنز‘ کو پورا کرنے کے سلسلے میں اتفاق رائے تک پہنچا جاسکے، جن کی اساس حکومتی اخراجات میں کٹوتی اور ٹیکس میں اضافے پر مبنی ہے۔
اِس قانون سازی کے فوری بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی۔
بدھ کے روز ہونے والی کارروائی میں ایوان نے اِس قانون سازی کی منظوری دی، جِس کے حق میں 285 اور مخالفت میں 144ووٹ پڑے۔
سینیٹ کے ڈیمو کریٹس اور صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ وقت آنے پربل سےمتعلق اقدام کیا جائے گا۔
بدھ کی اِس قانون سازی کے ذریعے قرضے کی حد میں توسیع کے معاملےکے تعین کے لیے مزید وقت میسرہو گا، جب کہ امریکہ کی طرف سے واجب الادا قرضہ جات کی ادائگی کے ممکنہ ’ ڈی فالٹ‘ کے خطرے سے بچا جا سکے گا، جس سے معیشت کو دھچکہ لگنے کا خدشہ لاحق تھا۔
اس سے قبل، ریپبلیکنز نے اخراجات میں ایک ڈالر کی کٹوتی پر ملکی قرضہ جات میں ایک ڈالر کی مساوی گنجائش کی قانونی حد کی پالیسی کی پیش کش کی تھی۔
ریپبلیکنز کے رویے میں اس تبدیلی کے پیش نظر سیاسی کھینچاتانی کے ماحول میں کسی قدر کمی آنے کی توقع ہے، اور یہ ممکن ہو سکےگا کہ ’ڈیڈلائنز‘ کو پورا کرنے کے سلسلے میں اتفاق رائے تک پہنچا جاسکے، جن کی اساس حکومتی اخراجات میں کٹوتی اور ٹیکس میں اضافے پر مبنی ہے۔
اِس قانون سازی کے فوری بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی۔